راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے تناظر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت شہر کو مکمل طور پر کنٹینرز سے بند کر دیا گیا ہے۔ شہر کے 70 مختلف مقامات پر سیلنگ کی گئی ہے، اور 65 مقامات پر پولیس کی چوکیاں قائم کی گئی ہیں جہاں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
مری روڈ اور دیگر اہم سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے، جن میں راولپنڈی صدر روڈ، موتی محل، لیاقت باغ، کمیٹی چوک، فیض آباد اور پشاور روڈ شامل ہیں۔ اسلام آباد کو ملانے والے تمام راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جیسے کہ کورال، گلزار قاید، شکریال، پنڈورہ چونگی اور موڑ وغیرہ۔
ایم ون موٹر وے اور دیگر اہم راستوں کی بندش کے باعث شہر میں ٹریفک کی صورتحال بہت متاثر ہو رہی ہے، اور شہریوں کو پیدل چل کر گزرنا پڑ رہا ہے۔ فیض آباد میں تمام کاروباری مراکز اور ہوٹلز بھی بند کر دیے گئے ہیں، یہاں تک کہ چائے کے کھوکھے بھی نہیں کھلے۔ شہری شمس آباد سے فیض آباد تک پیدل سفر کر رہے ہیں۔
سکیورٹی کی مزید انتظامات میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری 26 نمبر چونگی پر تعینات کی گئی ہے، جہاں کنٹینرز کے ذریعے ٹریفک کی روانی کو محدود کیا گیا ہے۔ اس دوران، پولیس کی قیدیوں والی گاڑیاں بھی کھڑی کی گئی ہیں، جبکہ رینجرز کی موجودگی کے باوجود اسلام آباد پولیس کی نفری ماضی کے مقابلے میں کم ہے۔
یہ اقدامات شہر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور احتجاجی مظاہروں کی ممکنہ شدت کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
مری روڈ اور دیگر اہم سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے، جن میں راولپنڈی صدر روڈ، موتی محل، لیاقت باغ، کمیٹی چوک، فیض آباد اور پشاور روڈ شامل ہیں۔ اسلام آباد کو ملانے والے تمام راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جیسے کہ کورال، گلزار قاید، شکریال، پنڈورہ چونگی اور موڑ وغیرہ۔
ایم ون موٹر وے اور دیگر اہم راستوں کی بندش کے باعث شہر میں ٹریفک کی صورتحال بہت متاثر ہو رہی ہے، اور شہریوں کو پیدل چل کر گزرنا پڑ رہا ہے۔ فیض آباد میں تمام کاروباری مراکز اور ہوٹلز بھی بند کر دیے گئے ہیں، یہاں تک کہ چائے کے کھوکھے بھی نہیں کھلے۔ شہری شمس آباد سے فیض آباد تک پیدل سفر کر رہے ہیں۔
سکیورٹی کی مزید انتظامات میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری 26 نمبر چونگی پر تعینات کی گئی ہے، جہاں کنٹینرز کے ذریعے ٹریفک کی روانی کو محدود کیا گیا ہے۔ اس دوران، پولیس کی قیدیوں والی گاڑیاں بھی کھڑی کی گئی ہیں، جبکہ رینجرز کی موجودگی کے باوجود اسلام آباد پولیس کی نفری ماضی کے مقابلے میں کم ہے۔
یہ اقدامات شہر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور احتجاجی مظاہروں کی ممکنہ شدت کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔