لندن۔مصنوعی ذہانت (AI) اب ہماری روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے، اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اس کے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر، چیٹ جی پی ٹی جیسی AI پر مبنی چیٹ بوٹس نے اپنی اہمیت بڑھا لی ہے، جو معلومات حاصل کرنے، پیچیدہ جملوں کو آسان کرنے اور مختلف کاموں میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے محققین نے اس بارے میں ایک دلچسپ تحقیق کی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ AI کے استعمال میں حیران کن لاگت آتی ہے۔ ٹامز ہارڈ ویئر کی رپورٹ کے مطابق، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے والے کمپیوٹرز کو طاقت فراہم کرنے کے لیے بہت زیادہ پانی اور بجلی درکار ہوتی ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی ریور سائیڈ کی تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ AI کو کئی لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ ڈیٹا تیار کرنے والے سرورز کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پانی کے استعمال میں فرق ریاستوں اور ڈیٹا سینٹرز کے قریب ہونے کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ مثلاً، ٹیکساس میں 235 ملی لیٹر پانی (تقریباً 3 بوتلیں) 100 الفاظ کی ای میل بنانے کے لیے درکار ہوتا ہے، جبکہ واشنگٹن میں یہ مقدار 1,408 ملی لیٹر تک پہنچ جاتی ہے، جو کہ تقریباً تین 16.9 اونس پانی کی بوتلیں بنتی ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی 4 کا استعمال بجلی کی لاگت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ اگر 17 ملین لوگ ایک سال میں صرف ایک ہفتے کے لیے GPT-4 استعمال کریں تو اس کے نتیجے میں بجلی کی کھپت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔