ایک نئی تحقیق کے مطابق، دل کے دورے، فالج، ہارٹ فیلیئر، یا موت کے خطرے کو کم کرنے کے لیے شام کے وقت بلڈ پریشر کی دوا لینا صبح کے وقت لینے سے زیادہ مؤثر نہیں ہے۔
یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کانگریس 2024 میں پیش کردہ نتائج تقریباً 47 ہزار مریضوں پر مشتمل پانچ مختلف ٹرائلز کے ڈیٹا پر مبنی ہیں۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے پروفیسر رکی ٹرجن کا کہنا ہے کہ مریضوں کو بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں اپنی سہولت اور حالات کے مطابق کسی بھی وقت لینی چاہئیں۔
للی نے وزن کم کرنے والی دوا زپ باؤنڈ کی قیمت کم کر دی
برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک بالغ شخص بلند فشارخون کا شکار ہے، جو تمباکو نوشی اور ناقص غذا کے بعد تیسرا سب سے بڑا خطرہ عنصر ہے۔
اگرچہ ہائی بلڈ پریشر عام طور پر کوئی علامات ظاہر نہیں کرتا، لیکن صحیح ادویات لینے سے دل کی بیماری، فالج، اور گردے کے مسائل جیسے پیچیدگیوں کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف ادویات دل کے نظام کے مختلف حصوں کو نشانہ بناتی ہیں۔
محققین کی ٹیم نے پانچ ٹرائلز کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا، جس میں رات کے وقت اور صبح کے وقت بی پی کم کرنے والی ادویات کا موازنہ کیا گیا۔
پروفیسر ٹرجن نے بتایا کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوا لینے کے وقت کا انتخاب نتائج پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتا۔