لاہور: تحریکِ منہاج القرآن کے رہنما اور مشہور مذہبی سکالر ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ رکن قومی اسمبلی کے طور پر ڈیڑھ سال کی سیاسی زندگی کو دیکھنے کے بعد، میں نے سیاست سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہو کر دین کی خدمت پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا۔ ٹوکیو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کیوں لی، تو میرا جواب یہ ہے کہ میں ایک سادہ مزاج آدمی ہوں اور براہ راست اور سچی بات کرتا ہوں، حقیقت یہ ہے کہ سیاست میں قوم نے مجھے قبول نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کئی بار انتخابات میں ایماندار اور نیک لوگوں کو ٹکٹ دیا، لیکن 24 سال کی سیاسی جدوجہد کے دوران، سیاسی جماعت پاکستان عوامی تحریک کو عوام نے ووٹ نہیں دیا۔ اس لیے معاشی مشکلات اور دیگر مسائل کے ذمہ دار ان سیاسی رہنماؤں کو ہونا چاہیے جنہیں عوام نے ووٹ دے کر پارلیمنٹ میں بھیجا ہے۔
غلام بلور نے سیاست کو خیرباد کہہ دیا
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں نے پارلیمانی سیاست اور احتجاجی سیاست دونوں کی ہیں، مگر عوام نے مجھے سیاست میں قبول نہیں کیا۔ جب میں خود انتخابات میں کھڑا ہوا، تو مجھے کامیابی ملی، لیکن ڈیڑھ سال کی رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے جو حالت دیکھی، اس نے مجھے فیصلہ کرنے پر مجبور کیا کہ میں سیاست سے الگ ہو جاؤں۔
دین کی خدمت کے لیے کینیڈا منتقل ہونے کا فیصلہ بہت کامیاب رہا
ڈاکٹر طاہر القادری نے یہ بھی بتایا کہ دین کی خدمت کے لیے کینیڈا منتقل ہونے کا فیصلہ بہت کامیاب رہا کیونکہ گزشتہ 7 سالوں میں انہوں نے دینی تحقیق و تصنیف کا 70 فیصد کام کینیڈا میں مکمل کیا۔ ان کے مطابق، انہوں نے اب تک ایک ہزار سے زیادہ دینی کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے 775 سے زیادہ مارکیٹ میں آچکی ہیں، جبکہ باقی کتابیں پرنٹنگ اور پبلشنگ کے مراحل میں ہیں۔