اسلام آباد ۔ وزارتِ خزانہ نے اداروں کی نجکاری سے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ نجکاری کے عمل پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں، حالانکہ بیشتر اداروں کی نجکاری عمل میں نہیں آئی۔
اس حوالے سے سینیٹ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ میں سینیٹر محمد طلال چودھری کی زیر صدارت ہوا، جس میں کمیٹی کے ارکان اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
سیکرٹری نجکاری نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں نجکاری کے عمل سے 4 ارب 38 کروڑ روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔
جبکہ نجکاری پر ایک ارب 40 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جس میں آپریشنل اخراجات شامل کر کے مجموعی خرچ ایک ارب 99 کروڑ روپے رہا۔
پی آئی اے طیارے گراؤنڈ کرنے سے22ارب روپے کا نقصان
سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ نیشنل پاور پارک کمپنی، پاکستان اسٹیل ملز، اور جناح کنونشن سینٹر کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
نیشنل پاور پارک کمپنی کی نجکاری کے لیے 33 کروڑ روپے، پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے لیے تین سالوں میں 12 کروڑ 70 لاکھ روپے، اور جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری کے لیے 70 لاکھ روپے فنانشل ایڈوائزر کو دیے گئے۔
کمیٹی کے ارکان نے پوچھا کہ فنانشل ایڈوائزر کی خدمات کی ضرورت کیوں پیش آئی، جس پر سیکرٹری نجکاری نے جواب دیا کہ فنانشل ایڈوائزر ادارے کی نجکاری کے امکان کا جائزہ لیتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری نے استفسار کیا کہ اتنے خرچ کے باوجود نجکاری کا عمل کیوں نہیں مکمل ہوا۔
جس پر سیکرٹری نے وضاحت کی کہ حکومت نے بعد میں نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
خاص طور پر اسٹیل ملز کے معاملے میں صرف ایک بڈر کے ساتھ آگے بڑھنے کا خیال مناسب نہیں سمجھا گیا۔
اور جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری میں سی ڈی اے کی اعتراضات نے رکاوٹ ڈالی۔
کمیٹی کے چیئرمین نے نجکاری حکام کو ہدایت دی کہ اگلے اجلاس میں نجکاری شدہ ڈسکوز کے اخراجات اور مالی تجزیے کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
انہوں نے پاور ڈویژن کو تفصیلی جانچ پڑتال کے لیے بلانے اور نجکاری کے لیے ایک واضح راستہ وضع کرنے پر زور دیا۔
سیکرٹری نجکاری نے پی آئی اے کی جاری نجکاری کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
بتایا کہ پی آئی اے پر 499 ارب روپے کے واجبات ہیں اور 2023 میں 75 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
کل واجبات 825 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ کل اثاثے 161ارب روپے ہیں۔
انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں کے نام بھی پیش کیے جن میں فلائی جناح لمیٹڈ، ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، اور دیگر شامل ہیں۔
سینیٹر محمد طلال نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری پاکستان کی معیشت اور نجکاری کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے، اور اس عمل کو ہر صورت مکمل کرنے کے لیے حکومت پرعزم ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے صحت مند مقابلے کو فروغ ملے گا اور یہ عمل کامیابی کے ساتھ اگلے دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔