اسلام آباد۔۔وفاقی حکومت نے غیر معمولی اور تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے 5 سال سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کیلئے فی کس 50 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کر دیا
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان کو افغان جنگ کے بعد سے لاپتہ افراد کے مسائل کا سامنا ہے
ہمیں نہ صرف بین الالاقوامی سطح پر مسائل کا سامنا تھا بلکہ ملک کی اندرونی سالمیت کے لئے بھی یہ خطرناک ایشو بن چکا تھا ۔
ا نٹیلی جنس اداروں کے حکام کے علاوہ تمام فریقین سے تحقیقات کے بعد ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی اور کابینہ ڈوثرن میں پیش کی
آج کابینہ اجلاس میں اس حوالے سے دونوں کمیٹیوں کی ر پورٹ کا جائزہ لیا گیا اور سفارشات کی منظوری دی گئی
بلوچستان میں خودکش حملے میں مسنگ پرسن طیب بلوچ کے ملوث ہونے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو صرف قانونی اور مالی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوے وزیراعظم نے ان کے لئے سپورٹ پیکیج کی منظوری دی ہے
یہ سپورٹ پیکیج لاپتہ افراد کے لواحقین کے لئے کوئی معاوضہ نہیں ۔ کیونکہ ہم سب اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ انسانی جان کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا ، یہ صرف انکے لئے ایک امداد ی پیکیج ہے ۔
لاپتہ افراد کا ایشو حل ہونے تک اس پیکیج کے ذریعے ان فیملیز کی مد د کی جائے گی ۔یہ ایک اچھی پیشرفت ہے جو لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے لئے ایک برا ریلیف ثابت ہو گا
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج کے اقدام کو ریاست یا اس کے اداروں کی طرف سے کسی بھی ذمہ داری کی قبولیت کے طور پر نہیں لیا جانا چاہیے
اس کے برعکس یہ ریاست کا ایک مخلصانہ اور مادرانہ رویہ ہے،یہ متاثرہ فیملیز کی مشکلات کو دور کرنے کے اور ان کے غم میں شریک ہونے کی ایک کوشش ہے
انہوں نے کہا کہ جانتے ہوئے بھی کہ گمشدہ افراد کے پیچھے متعدد اور پیچیدہ وجوہات ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت پاکستان ویلفیئر کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی ہے
پروپیگنڈہ کا شکار بھی لیکن عوام سے پیار بھی،ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست گمشدہ افراد کی ذمہ دار نہیں لیکن متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہے
حکومت وقت نے آج پھر ثابت کر دیا ہے کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے،اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ درناک الزامات کے باوجود ریاست اور اداروں کا ایک م±خلص قابل تحسین قدم ہے