وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس اتھارٹیز اور عوام کے درمیان اعتماد کی بحالی ضروری ہے تاکہ ٹیکس نظام میں بہتری لائی جا سکے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں قومی اسمبلی سے موصولہ ٹیکس قوانین سے متعلق بل کا شق وار جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ بل کا مقصد کمپلائنس میں اضافہ کرنا اور بجٹ میں پیش کی گئی تجاویز پر عمل درآمد کرنا ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے وضاحت کی کہ اس بل میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا بلکہ ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے قوانین کو مزید ریگولیٹ کیا جا رہا ہے۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ بل کے ذریعے ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے ریگولیشن کو بہتر بنایا جا رہا ہے، لیکن عوام کو یہ یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ ان کا ادا کردہ ٹیکس ان کی بھلائی پر خرچ ہوگا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ عوام کے تحفظات بنیادی طور پر اس بات پر ہیں کہ ان سے وصول کیا گیا ٹیکس ان کی فلاح پر خرچ نہیں ہوتا۔ اس تاثر کو دور کرنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ عوام میں آگاہی پیدا کی جائے اور انہیں یقین دلایا جائے کہ ٹیکس کا پیسہ درست جگہ استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹرینز کی تنخواہوں سے متعلق عوام میں غلط تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ بھاری تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں، حالانکہ حقیقت میں ان کی تنخواہیں محدود ہیں۔
انہوں نے وزیر خزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے عوامی شعبے میں یہ چیلنج واضح ہو چکا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس نظام کو شفاف اور مؤثر بنایا جائے۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔