اسلام آباد ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ، جو پشاور سے روانہ ہوا، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ہکلہ انٹرچینج عبور کر کے اسلام آباد کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے۔ ہکلہ انٹرچینج سے ڈی چوک تک کا راستہ تقریباً 40 کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ قافلے میں بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی، مشال یوسفزئی اور صنم جاوید سمیت دیگر رہنما شامل ہیں۔
کٹی پہاڑی پہنچنے پر قافلے کو شدید شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس کے باوجود شرکاء نے آگے بڑھنا جاری رکھا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے مسلسل آنسو گیس کے گولے فائر کیے، جبکہ کارکنان نے شیلنگ سے بچنے کے لیے پارٹی جھنڈوں سے اپنے چہرے ڈھانپ لیے۔
کئی مظاہرین حفاظتی ماسک پہن کر اسلام آباد کی جانب پیدل سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ کارکنان نے پولیس سے بچنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے پہاڑیوں پر چڑھ کر پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
قبل ازیں تحریک انصاف کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ احتجاجی ریلی میں ایک فرنٹ لائن اسکواڈ شامل ہوگا جو پولیس کی شیلنگ کو غیر مؤثر بنانے کے لیے کام کرے گا، لیکن عملی طور پر اس اسکواڈ کی کوئی موجودگی نظر نہیں آ رہی۔
26 نمبر چونگی پر سخت حفاظتی اقدامات
تحریک انصاف کے مطابق خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے آنے والے مختلف قافلے اسلام آباد کے قریب پہنچ چکے ہیں اور جلد ہی وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہو جائیں گے۔
ادھر 26 نمبر چونگی پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس نے وہاں پتھروں کا ذخیرہ جمع کیا ہوا ہے اور اہلکاروں کو بندوقوں کے بجائے غلیلیں فراہم کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مظاہرین کے خلاف آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں، اور دیگر انسدادِ ہنگامہ آرائی کا سامان استعمال کیا جائے گا۔
فیض آباد پل پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ پنجاب پولیس کی اضافی نفری اور قیدی وینز 26 نمبر چونگی پہنچا دی گئی ہیں۔