اسلام آباد۔بشری بی بی کی رہائی کیسے ممکن ہوئی اصل کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق بشری بی بی کی رہائی وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔
علی امین گنڈا پور نے 5 اکتوبر کا احتجاج ختم کرکے بشریٰ بی بی کی رہائی کی کمٹمنٹ لی تھی، علی امین گنڈا پور کا احتجاجی ریلی کو موٹروے پر چھوڑ کر ڈی چوک پہنچنا ڈیل کا حصہ تھا،بشری بی بی کی رہائی کے عوض علی امین گنڈا پور نے 5 اکتوبر کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا، ایس سی او کانفرنس کے موقع پر احتجاج نہ کرنا بھی ڈیل کا حصہ تھا، رہائی کے بعد بشری بی بی کی خیبر پختونخواہ منتقلی بھی طے شدہ ڈیل کا حصہ تھا
بشری بی بی اب کچھ عرصہ کے پی میں ہی قیام کرینگی،علی امین گنڈا پور کا پانچ اکتوبر کو ڈی چوک سے کے پی ہاو¿س اور پھر کے پی اسمبلی پہنچنا بھی ڈیل کا حصہ تھا،علی امین گنڈا پور نے اسمبلی ممبران کو اعتماد میں لیکر ایک اچھا فیصلہ سامنے آنے کی نوید سنائی تھی، 15 اکتوبر کو احتجاج ملتوی کرنا بھی ڈیل میں شامل تھا، بشری بی بی کی رہائی کیلئے اسے قبل بہت کوشش ہوئی لیکن رہائی ممکن نہ ہوسکی، روبکار جاری ہونے کے بعد 15 منٹ میں بشریٰ بی بی کی رہائی ڈیل کے نتیجے میں ممکن ہوئی، بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے جس گاڑی میں رہا ہوکر نکلیں وہ گاڑی بھی علی امین گنڈا پور نے بھیجی تھی
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے آج بھی پارٹی رہنماو¿ں سے احتجاج کو لیڈ نہ کرنے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا، بانی پی ٹی آئی نے ملاقات کرنے والے رہنماوں کے سامنے مایوسی کا اظہار کیا، بانی پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ پر علیحدہ میں سخت غصے کا اظہار کیا، بانی پی ٹی آئی نے ورکرز کو ڈی چوک میں تنہا چھوڑنے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔