اسلام آباد۔ جرمن ادارہ برائے بین الاقوامی تعاون (GIZ) اور پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (SDPI) کے اشتراک سے اسلام آباد میں ایک اہم پالیسی مکالمہ منعقد ہوا، جس میں پاکستان میں کوئلے کے بجلی گھروں کی قبل از وقت بندش کے اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی اثرات پر غور کیا گیا۔
مکالمہ میں حکومتی اداروں، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ GIZ کے نمائندے سیباسٹین پاوسٹ نے کوئلے کی جلد بندش سے ہونے والے سماجی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے جرمنی کی مثال پیش کی اور بتایا کہ جرمن پالیسیاں اقتصادی مفادات اور ماحول کے تحفظ کے درمیان توازن برقرار رکھتی ہیں۔
GIZ کی صبیحہ بیکر نے پاکستان کی توانائی ضروریات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کا شعبہ نہ صرف روزگار فراہم کرتا ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کا بڑا سبب بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی ضروریات اور ماحولیات کے تحفظ کے مابین توازن قائم کرنا ہوگا۔
حکومتی نمائندے شاہجہان مرزا نے بتایا کہ حکومت غیر مو ثر تھرمل پاور پراجیکٹس، خاص طور پر فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹس کو مرحلہ وار بند کر رہی ہے لیکن اس کی لاگت کافی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہدف 2030 تک قابل تجدید توانائی کا حصہ 53 فیصد تک پہنچانا ہے مگر ترسیلی نظام کو فوری اپ گریڈ کرنا بھی ضروری ہے۔
سابق مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی امین اسلم نے کہا کہ پاکستان کوئلے کے وسیع ذخائر کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس-یوکرین جنگ کے بعد عالمی سطح پر کوئلے سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کو اپنی توانائی کی منتقلی کے لئے مالی امداد کی ضرورت ہے۔PRIED کے سی ای او بدر عالم نے تھر کے علاقے میں کوئلے کی کان کنی کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کے وسائل جیسے ہوا اور شمسی توانائی کی طرف منتقلی کی ضرورت پر زور دیا۔
ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر خالد ولید نے موسمیاتی معاہدوں جیسے پیرس معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے توانائی شعبے کو جلد از جلد کاربن سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ بین الاقوامی تجارتی پابندیوں اور صارفین کی مانگ میں اضافے کا مقابلہ کیا جا سکے۔NUST کے پروفیسر ڈاکٹر مجید نے کہا کہ کوئلہ گیسفیکیشن ایک ممکنہ حل ہو سکتا ہے تاہم اس حوالے سے پانی کے استعمال پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
مکالمے کا اختتام ایک قومی کوئلہ بندش منصوبے اور قابل تجدید توانائی پراجیکٹس کیلئے صلاحیت سازی کے مطالبے پر ہوا۔اختتامی کلمات میں GIZ کے ثقافتی کوآرڈینیٹر نے کوئلے کی بندش کے حوالے سے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔مکالمے میں پاکستان کی توانائی پالیسی کے لیے درپیش مسائل اور مواقع پر تفصیل سے گفتگو