راولپنڈی ۔پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا اور 26 ویں آئینی ترمیم کے اس طرح منظور ہونے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں قانون کی پاسداری نہ ہو، وہاں عدم استحکام ہی برقرار رہتا ہے۔
یہ بات شعیب شاہین اور فیصل چوہدری نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
شعیب شاہین نے وضاحت کی کہ جسٹس گل حسن کے فیصلے کی بنا پر آج بشریٰ بی بی کی رہائی ہوئی، اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا، جس میں عدالت نے کہا کہ وکلا سے ملاقات نہ کرانا انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ عمران خان کے حوصلے بلند ہیں اور ان کی وکلاء اور خاندان سے ملاقات کرنا ضروری تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان کے سیل میں پانچ روز تک بجلی بند رہی، اور بانی پی ٹی آئی کو اخبار فراہم نہیں کیے جا رہے۔ آج انہیں دوبارہ ایکسرسائز مشین مہیا کی گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کو ابھی تک ضمانت نہیں ملی، لیکن بشریٰ بی بی کی طرح بانی پی ٹی آئی بھی جلد ہی جیل سے باہر آ جائیں گے۔
فیصل چوہدری نے میاں گل حسن اورنگزیب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلے سے بشریٰ بی بی گھر پہنچ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حوصلے بلند ہیں، اور انہیں بشریٰ بی بی کی رہائی کی خبر نہیں تھی۔ بانی پی ٹی آئی کے سیل میں پانچ دن بجلی بند رہی، اور انہیں اخبارات اور ٹی وی کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ آج انہیں 20 دن بعد ایکسرسائز مشین ملی ہے، اور توہین عدالت کا کیس بانی پی ٹی آئی کو دباؤ میں رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ ان حرکات پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں اپنا تماشا بنا رہے ہیں، مارشل لا کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کی بہنوں کو اٹھایا جائے اور ضمانتیں نہ ملیں۔ عمران خان کو بشریٰ بی بی کی رہائی کی خبر سنا کر مطمئن کیا گیا، اور انہوں نے ان کے موجودہ حالات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیل میں بار بار بجلی چلی جاتی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کی شیو بڑھی ہوئی ہے اور وہ ہائی اسپرٹ میں ہیں۔ جو ترامیم منظور ہوئیں، ان کی بانی پی ٹی آئی نے مذمت کی۔ انہیں 26 ویں ترمیم کے بارے میں علم نہیں تھا، اور انہوں نے نئے چیف جسٹس یحیی آفریدی کی تعیناتی پر افسوس کا اظہار نہیں کیا بلکہ آئینی ترمیم پر افسوس کا اظہار کیا۔