اسلام آباد: نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) پاکستان کی ترقی و ترویج میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور ادارے کے علاقائی تعاون سے پاکستانی زرعی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان نیشنل لاجسٹکس سیل کے تعاون سے وسطی ایشیا کے ساتھ ساتھ چین اور روس کے ساتھ تجارت کو فروغ دے رہا ہے۔ حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان وسطی ایشیا، چین، اور روس کے ساتھ اپنا زمینی راستہ استوار کر چکا ہے، اور این ایل سی نے شنگھائی ریجن کے 7 ممالک میں 300 کامیاب تجارتی آپریشن کیے ہیں۔
مارچ 2023 میں، نیشنل لاجسٹکس سیل نے این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر ترکیہ میں آنے والے زلزلے کے بعد بروقت امداد فراہم کی۔ پاکستان خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے افغانستان، ایران، اور ترکمانستان کو ٹرانزٹ ریاست کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
این ایل سی کے تعاون سے چین، روس، اور بالخصوص وسطی ایشیائی ریاستوں کو گوشت، پھل، اور سبزیاں برآمد کی جا رہی ہیں۔ پاکستان سے برآمد ہونے والی مصنوعات میں ڈرائی فروٹ، مچھلی، چاول، آلو، پیاز، کھیرا، کیلے، چیری، کینو، اور آم سرِ فہرست ہیں۔ ان مصنوعات کی ترسیل سے پاکستان کو کثیر زرِ مبادلہ حاصل ہو رہا ہے، جس کے ساتھ ہی خطے میں علاقائی تعاون بھی فروغ پا رہا ہے۔
پاکستان شنگھائی ریجن میں اپنی برآمدات کو بڑھانے کی غرض سے غیر متزلزل علاقائی تعاون کا خواہاں ہے۔ این ایل سی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تجارت کے نئے سنگِ میل عبور کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کر رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیاں خطے میں امن و سلامتی کی فضا پیدا کر رہی ہیں۔
پاکستان نیشنل لاجسٹکس سیل کے تعاون سے وسطی ایشیا کے ساتھ ساتھ چین اور روس کے ساتھ تجارت کو فروغ دے رہا ہے۔ حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان وسطی ایشیا، چین، اور روس کے ساتھ اپنا زمینی راستہ استوار کر چکا ہے، اور این ایل سی نے شنگھائی ریجن کے 7 ممالک میں 300 کامیاب تجارتی آپریشن کیے ہیں۔
مارچ 2023 میں، نیشنل لاجسٹکس سیل نے این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر ترکیہ میں آنے والے زلزلے کے بعد بروقت امداد فراہم کی۔ پاکستان خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے افغانستان، ایران، اور ترکمانستان کو ٹرانزٹ ریاست کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
این ایل سی کے تعاون سے چین، روس، اور بالخصوص وسطی ایشیائی ریاستوں کو گوشت، پھل، اور سبزیاں برآمد کی جا رہی ہیں۔ پاکستان سے برآمد ہونے والی مصنوعات میں ڈرائی فروٹ، مچھلی، چاول، آلو، پیاز، کھیرا، کیلے، چیری، کینو، اور آم سرِ فہرست ہیں۔ ان مصنوعات کی ترسیل سے پاکستان کو کثیر زرِ مبادلہ حاصل ہو رہا ہے، جس کے ساتھ ہی خطے میں علاقائی تعاون بھی فروغ پا رہا ہے۔
پاکستان شنگھائی ریجن میں اپنی برآمدات کو بڑھانے کی غرض سے غیر متزلزل علاقائی تعاون کا خواہاں ہے۔ این ایل سی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تجارت کے نئے سنگِ میل عبور کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کر رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیاں خطے میں امن و سلامتی کی فضا پیدا کر رہی ہیں۔