اسلام آباد:چینی وزیر اعظم لی کیانگ آج تین روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ یہ 11 سال میں کسی بھی چینی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے، جس کا مقصد بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال اور چینی صدر ژی کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے دو طرفہ تعاون کو نئی زندگی دینا ہے۔
لی کیانگ وفد کے ہمراہ ایئر چائنا کے طیارے میں اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچے، جہاں ان کا وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ نے شاندار استقبال کیا گیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ لی کیانگ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں اور وہ 17 اکتوبر تک پاکستان میں رہیں گے۔ ان کے ساتھ تجارت، خارجہ، قومی ترقی اور اصلاحات کے وزرا بھی ہوں گے، جبکہ وفد میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور دیگر سینیئر حکام شامل ہوں گے۔
لی کیانگ اور شہباز شریف کے درمیان وفود کی سطح پر سی پیک، معاشی تعاون اور دو طرفہ تجارت پر گفتگو ہوگی، اور ملاقات میں علاقائی اور عالمی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
چینی وزیر اعظم صدر مملکت آصف علی زرداری، پارلیمانی رہنماؤں اور سینئر عسکری قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔ علاوہ ازیں، لی کیانگ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
حکام کے مطابق، دورے کا ایجنڈا وسیع ہے، جس میں تعاون کو بڑھانے اور سی پیک کے اگلے مرحلے کا آغاز شامل ہے۔ پاور سیکٹر کے قرضوں کا دوبارہ جائزہ بھی پاکستانی ایجنڈے میں شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دورے کے دوران کسی بڑی پیش رفت کا امکان نہیں، اور سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی ایجنڈے میں اہمیت رکھے گی۔ کراچی میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر چین مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کی تجویز بھی دے سکتا ہے۔
چینی وزیر اعظم کا یہ دورہ اُس وقت اہمیت رکھتا ہے جب 6 اکتوبر کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے باہر چینی قافلے پر حملہ ہوا، جس میں دو چینی انجینئرز ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ تاہم، اس حملے کے باوجود چین نے اپنے وزیر اعظم کو اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔