اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسلامی ممالک کے پاس ایک طاقت موجود ہے، تو یہ وقت ہے کہ اسے استعمال کیا جائے، ورنہ کب کریں گے؟
یہ بات انہوں نے فلسطین کے موضوع پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ نہتے فلسطینیوں پر جو ظلم روا رکھا جا رہا ہے، وہ تاریخ کی بدترین مثال ہے۔ کئی شہر تباہ و برباد کیے جا چکے ہیں، ماؤں سے بچے چھین کر والدین کے سامنے ہی انہیں شہید کیا جا رہا ہے۔ ایسا ظلم کہیں اور نہیں دیکھا گیا۔ اس معاملے پر دنیا خاموش ہے، اور کچھ لوگ اسے انسانی مسئلے کے بجائے مذہبی مسئلہ سمجھتے ہیں۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی تسلط کے خلاف اقوام متحدہ کی حیثیت بے معنی ہو چکی ہے اور ان کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ شہباز شریف نے فلسطین کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی کانفرنس میں اچھی طرح پیش کیا، مگر اسرائیل کو ان قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ شاید اقوام متحدہ کو بھی اس بات کی فکر نہیں ہے کہ وہ اتنا بڑا ادارہ ہو کر اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بالکل کشمیر کے مسئلے کی طرح ہے جہاں بھی منظور کردہ قراردادوں پر عمل نہیں ہو سکا۔ ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو دنیا کو انصاف نہ دے سکے اور جہاں ظلم ہو، اسے روک نہ سکے؟
نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے یاسر عرفات سے دو بار ملاقات کی تھی، اور انہوں نے فلسطینیوں کے حق کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ اسلامی ممالک کو مل کر فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اور اس پر غور کرکے اقدامات کا فیصلہ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس ایک بڑی طاقت موجود ہے، جسے اگر آج نہیں استعمال کیا جائے گا تو پھر کب کیا جائے گا؟ یہ موقع شاید دوبارہ نہ ملے، اور ہمیں اکٹھا ہو کر ایک مؤثر پالیسی بنانی ہوگی، ورنہ ہم بچوں اور والدین کا خون بہتے دیکھتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بے راہ روی کی وجہ اس کے پیچھے عالمی طاقتیں ہیں۔ ان طاقتوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کب تک اسلامی دنیا اور فلسطینی عوام کے صبر کا امتحان لیتے رہیں گے۔ ہمیں اپنی سفارشات مرتب کرنے کے بعد اسلامی ممالک سے رابطہ کرنا چاہیے اور اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ صرف ہماری نہیں، بلکہ پورے پاکستان کے عوام کی خواہش ہے کہ کوئی فیصلہ کیا جائے، ہمیں ان کے جذبات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ یہ کام جتنا جلدی ہو سکے، اتنا ہی بہتر ہے، اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔