وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اہم مقامات پر پولیس اور رینجرز کی نفری تاحال موجود ہے، جبکہ ریڈ زون میں پاک فوج کا گشت بھی جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، جناح ایونیو، ڈی چوک اور بلیو ایریا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ علاقے سکیورٹی فورسز اور انتظامیہ کے کنٹرول میں ہیں۔
جناح ایونیو، چائنا چوک اور ڈی چوک میں پولیس اور رینجرز کی موجودگی برقرار ہے۔ اس دوران، پاک فوج کے دستوں نے بھی ریڈ زون کی حدود میں گشت کیا۔ پولیس نے احتجاج کے لیے اسلام آباد آنے والے مظاہرین کو جناح ایونیو اور اطراف کے علاقوں سے باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں مظاہرین کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے جناح ایونیو، ڈی چوک اور آبپارہ میں فلیگ مارچ بھی کیا، جبکہ رات کے وقت مارگلہ روڈ کے علاوہ ریڈ زون کے تمام داخلی راستے بند کیے گئے۔ سرینہ چوک، نادرہ چوک اور ڈی چوک پر کنٹینرز بھی موجود ہیں۔
دوسری جانب، زیرو پوائنٹ، فیض آباد اور ایکسپریس وے کے کچھ مقامات سے کنٹینرز ہٹا دیے گئے ہیں اور ٹریفک کو بحال کر دیا گیا ہے۔
یہ تمام اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں کیے جا رہے ہیں، جس کے تحت غیر ملکی وفود کی آمد جاری ہے، اور اس وجہ سے وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، جناح ایونیو، ڈی چوک اور بلیو ایریا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ علاقے سکیورٹی فورسز اور انتظامیہ کے کنٹرول میں ہیں۔
جناح ایونیو، چائنا چوک اور ڈی چوک میں پولیس اور رینجرز کی موجودگی برقرار ہے۔ اس دوران، پاک فوج کے دستوں نے بھی ریڈ زون کی حدود میں گشت کیا۔ پولیس نے احتجاج کے لیے اسلام آباد آنے والے مظاہرین کو جناح ایونیو اور اطراف کے علاقوں سے باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں مظاہرین کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے جناح ایونیو، ڈی چوک اور آبپارہ میں فلیگ مارچ بھی کیا، جبکہ رات کے وقت مارگلہ روڈ کے علاوہ ریڈ زون کے تمام داخلی راستے بند کیے گئے۔ سرینہ چوک، نادرہ چوک اور ڈی چوک پر کنٹینرز بھی موجود ہیں۔
دوسری جانب، زیرو پوائنٹ، فیض آباد اور ایکسپریس وے کے کچھ مقامات سے کنٹینرز ہٹا دیے گئے ہیں اور ٹریفک کو بحال کر دیا گیا ہے۔
یہ تمام اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں کیے جا رہے ہیں، جس کے تحت غیر ملکی وفود کی آمد جاری ہے، اور اس وجہ سے وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔