اسٹاک ہوم: سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ پر پارلیمنٹ ہال میں اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق اقوام متحدہ میں ریفرنڈم کے حوالے سے ہونے والی بحث کے دوران اسرائیل مخالف افراد نے ٹماٹر اور پیاز پھینکا، جس کے نتیجے میں انہیں ہال چھوڑ کر جانے پر مجبور ہونا پڑا۔
خبر ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق، وزیر خارجہ کو اس وقت پارلیمنٹ ہال چھوڑ کر بھاگنا پڑا جب موجودہ افراد نے اچانک نعرے بازی شروع کر دی اور سبزیاں پھینکنا شروع کر دیں۔سویڈن کی پارلیمنٹ ریکسڈیگ کی رہنما این صوفی مالم نے بتایا کہ یہ فلسطین کے حامی کارکن تھے جنہوں نے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگایا ہوا تھا اور وزیر خارجہ پر سبزیاں پھینکی۔
رپورٹ کے مطابق، بحث کے دوران جب ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے مشرق وسطیٰ میں فلسطینیوں کی صورت حال کے بارے میں سوال کا جواب دیا، تو حاضرین نے نعرے بازی شروع کر دی اور وزیر خارجہ پر نسل کشی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔مقامی میڈیا کے مطابق، پارلیمنٹ کی انتظامیہ نے بتایا کہ پولیس نے اب تک تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذاکرے، خاص طور پر پارلیمنٹ میں، لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے میں آسانی ہونی چاہیے اور کسی چیز کو پھینکنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پارلیمنٹ منتخب نمائندوں کا فورم ہے۔
سویڈن کے وزیراعظم اولف کرسٹیرسن نے اس واقعے کے بعد سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ واقعے کی جامع تحقیقات کی جائیں گی اور پارلیمنٹ ہال میں منتخب نمائندوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔