کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی نے ایم ڈی کیٹ کے لیک پرچے کو جعلی قرار دیا
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا پرچہ جعلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرچہ لیک ہونا ممکن ہی نہیں ہے اور شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ افواہوں میں نہ آئیں۔
ملک بھر میں ایک لاکھ 67 ہزار 77 امیدواروں نے 18 ہزار سے زائد نشستوں کے لیے اس امتحان میں حصہ لیا۔ پی ایم ڈی سی نے اس سال سندھ میں ایم ڈی کیٹ کی ذمہ داری دوبارہ ڈاؤ یونیورسٹی کو سونپی، جہاں تقریباً 38 ہزار 700 امیدواروں نے حصہ لیا، جن میں سے 12 ہزار 846 امیدوار کراچی سے ہیں۔
کراچی کی مختلف یونیورسٹیز کے 858 نشستوں کے لیے یہ ٹیسٹ لیا گیا، جس میں 746 اوپن میرٹ اور 112 سیلف فنانس کی نشستیں شامل ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی نے پرچہ لیک ہونے سے بچنے کے لیے سخت انتظامات کیے تھے، اور امتحانی مراکز کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں قائم کیے گئے تھے۔ امتحان صبح 10 بجے شروع ہوا اور دوپہر 1:30 بجے تک جاری رہا۔
ایم ڈی کیٹ کا پرچہ 200 سوالات پر مشتمل ہے، جس میں 68 سوالات حیاتیات، 54 کیمسٹری، 54 فزکس اور 18 انگریزی کے سبجیکٹ شامل ہیں۔ پنجاب اور پشاور میں امتحانات کے دوران 500 میٹر کے دائرے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی۔