اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان نے حالیہ بیان میں توہین عدالت کی ہے اور آرمی چیف پر الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ بیان عمران خان کا ہے تو آئین کے تحت انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی جنوبی پنجاب کی تنظیم کی تعریف کی، کہا کہ جنوبی پنجاب نے ووٹ کی طاقت سے جھوٹ کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنے پر زور دیا اور سوال کیا کہ کیا ہارنے والے اپنی شکست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت سازشوں اور گالم گلوچ کے ساتھ نہیں کھڑے، اور نہ ہی وہ قیدی نمبر آٹھ سو چار کے ساتھ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی نے آئینی اداروں پر حملے کیے ہیں اور تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ یہ بیان واقعی عمران خان کا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات پورے پاکستان نے دیکھا کہ کس طرح عمران خان نے سیاست چمکانے اور ریلیف حاصل کرنے کے لیے آئینی اداروں پر حملہ کیا ہے۔ اگر یہ بیان عمران خان نے دیا ہے تو انہیں آئین کے تحت نتائج بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ بیان عمران خان کا نہیں تو قائد حزب اختلاف وضاحت دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ کیا یہ ٹویٹر اکاؤنٹ علی امین یا شیر افضل مروت چلا رہے ہیں؟ انہوں نے بیان کیا کہ آرمی چیف کی تقرری کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی، اور جنرل عاصم منیر نے پی ٹی آئی کے بانی کی کرپشن پکڑی تھی، لیکن عمران خان نے اس وقت کے آئی ایس آئی چیف کو تبدیل کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ افراد نے ادارے اور سیاسی جماعت میں سازش شروع کی، جس میں پہلا حملہ عدم اعتماد کو مسترد کرنا تھا، دوسرا حملہ آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے انتخابات کرانا تھا، اور تیسرا حملہ آرمی چیف کے منصب اور تعیناتی کو متنازعہ بنانا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے فارم 45 اور 47 کے پروپیگنڈے پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ سازش کے تحت انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ جب سازش منظر عام پر آئے گی تو اس کے ذمہ داروں کو جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے پی ٹی آئی سے مطالبہ کیا کہ وہ تحقیقات کرے کہ جب سیاسی استحکام کی طرف بڑھنے کی کوشش کی جاتی ہے تو عمران خان کے ایسے بیانات سے مسائل مزید بڑھتے ہیں۔