اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حالیہ پُرامن اجتماع بل پر شدید تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ اس بل کے بعد سے پارلیمنٹ کی حیثیت محض ایک ایس ایچ او کی ہے۔ انہوں نے کہا، “آج اگر کوئی بات کریں گے تو مونچھوں والا تھانیدار ساتھ لے جائے گا۔ ایک بار خلاف ورزی پر تین سال کی سزا ہے، دوسری بار پر دس سال کی سزا ہے۔ کیا شرم نہیں کہ ہم خود کو ڈی سی کے تابع کر رہے ہیں؟”
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مزید کہا، “بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے تحت ایسے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو مارشل لاء کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے۔ جلسے سے پہلے، دوران، اور بعد میں جو کچھ ہوا، وہ ملک کی سیاسی قدروں کی عکاسی کرتا ہے۔ جلسہ دس پندرہ کلومیٹر دور تھا مگر پورا اسلام آباد بند کر دیا گیا، انٹرنیٹ بھی آدھا کر دیا گیا۔ یہ کون سی جمہوریت ہے؟”
انہوں نے مزید کہا، “آپ نے جلسے کی اجازت دی، مگر جلسے کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے تقریر کی اور پورے جلسے میں عوام کی بات نہیں ہوئی، صرف گالی گلوچ ہوئی۔ اگر ان کی مذمت نہ کی گئی تو جمہوریت کا حق ادا نہیں ہوگا کیونکہ آئینی عہدے پر ہونے کی وجہ سے ہر لفظ کی اہمیت ہوتی ہے۔”