اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ ملازمین کے پنشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نئی ترامیم متعارف کر دی ہیں۔ ریٹائرڈ ملازمین کی وفات کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال مقرر کر دی گئی ہے، جبکہ اسپیشل فیملی پنشن کی مدت 25 سال کر دی گئی ہے۔ تاہم، اگر وفات پانے والے ریٹائرڈ ملازم کا کوئی معذور یا اسپیشل چائلڈ ہو تو وہ تاحیات فیملی پنشن کا حق دار ہوگا۔
وزارت خزانہ نے منگل کو تین آفس میمورنڈم جاری کیے ہیں، جن میں پنشن اسکیم میں اہم ترامیم کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ یہ ترامیم پے اینڈ پنشن کمیشن کی 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کی گئی ہیں۔
پہلے آفس میمورنڈم کے مطابق، اسپیشل فیملی پنشن کی مدت 25 سال مقرر کی گئی ہے۔ اس کے تحت، شہداء کی فیملی پنشن کی مدت بھی 25 سال ہوگی، لیکن اگر وفات پانے والے پنشنر کی فیملی میں معذور یا اسپیشل چائلڈ ہو، تو وہ تاحیات فیملی پنشن وصول کرے گا۔ مزید برآں، آرمڈ فورسز اور سول آرمڈ فورسز کے اہلکاروں کی فیملی پنشن میں 50 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے، جو پہلی پنشن وصول کرنے والے پنشنر کی آخری پنشن کی رقم پر ہوگا۔ یہ اضافہ تمام رینکس کے لیے ہے اور بغیر کسی حد کے قابلِ منتقلی ہوگا۔
دوسرے آفس میمورنڈم میں معمول کی فیملی پنشن کی مدت 10 سال مقرر کی گئی ہے، مگر اگر وفات پانے والے پنشنر کا بچہ معذور یا اسپیشل چائلڈ ہے، تو وہ تاحیات فیملی پنشن وصول کرے گا۔ اگر بچہ چھوٹا ہے تو پنشن 10 سال یا بچے کی 21 سال کی عمر تک پہنچنے تک ملے گی، جو بھی مدت بعد میں پوری ہو رہی ہو۔
تیسرے آفس میمورنڈم کے تحت، رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر جرمانے عائد کر دیے گئے ہیں۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ صرف 25 سال کی سروس مکمل کرنے پر دی جا سکے گی، اور اس پر پنشن میں سالانہ تین فیصد کمی کی جائے گی جو کہ 20 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ آرمڈ فورسز اور سول آرمڈ فورسز کے ملازمین کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر یہ جرمانے اُس صورت میں لاگو ہوں گے جب رضاکارانہ ریٹائرمنٹ وضع کردہ رینک کی سروس سے پہلے لی جائے۔