اسلام آباد۔ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے رسک اینالسز یونٹ اور تھرڈ لائن ٹیکنیکل لیب کا افتتاح کر دیا۔فرانزک لیب کا قیام ڈینش وزارت خارجہ اور رسک اینالسز یونٹ کا قیام یورپی یونین اور آسٹریا کی مالی معاونت سے عمل میں لایا گیا ۔ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز میں فرانزک لیب اور رسک اینالسز یونٹ کو آئی سی ایم پی ڈی نے مکمل کیا ۔آئی سی ایم پی ڈی کے تعاون سے اسلام آباد، لاہور، کراچی، ملتان، اور پشاور ایئر پورٹ پر سیکنڈ لائن اور ہیڈکوارٹرز میں تھرڈ لائن بارڈر کنٹرول نظام کو نصب کیا گیا ہے۔ اس نئے نظام کا مقصد بارڈر کنٹرول کو مزید مضبوط اور مؤثر بنانا ہے، تاکہ غیر قانونی ہجرت کو روکا جا سکے۔ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز میں رسک اینالیسس یونٹ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو انٹیلی جنس پر مبنی بارڈر مینجمنٹ کی طرف ایک انقلابی قدم ہے۔اس یونٹ کا مقصد ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی، خطرات کی بہتر تفہیم، وسائل کی مؤثر تقسیم اور بدلتے ہوئے چیلنجوں کے مطابق فوری ردعمل دینا ہے۔اس حوالے سے ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک تقریب کا انعقاد ھی کیا گیا ۔
تقریب میں ڈی جی ایف آئی اے ، ایڈیشنل ڈی جی ہیڈکوارٹرز ، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل امیگریشن ، اور ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن کے علاوہ ڈائیریکٹر کاؤنٹر ٹیررازم اور ایف آئی اے کے دیگر افسران نے بھی شرکت کی ۔تقریب سے ڈاکٹر سباسٹین لوریون، ٹیم لیڈ، گورننس اور ہیومن کیپیٹل ڈیولپمنٹ ای یو ڈی، پاکستان ، آئی سی ایم پی ڈی کی سلک روٹس کے لیے ریجن کی سربراہ ماریجا راؤس، پاکستان میں ڈنمارک کے سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن پیٹر ایمل نیلسن اور پاکستان میں آسٹریا کے سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز، جناب ہانس میچور نے بھی خطاب کیا ۔اپنے خطاب میں ڈی جی ایف آئی اے نے رسک اینالسز یونٹ اور تھری لائنز بارڈر کنٹرول کانسیپٹ کے قیام میں تعاون کے لیے بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ غیر قانونی ہجرت پاکستان کے لیے اقتصادی، سماجی اور سیاسی مسائل کا باعث بن رہی ہے۔ غیر قانونی ہجرت نے ریاست کے لیے لیبر مارکیٹ میں خلل پیدا کیا ہے اور بارڈر کنٹرول کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا ہے۔غیر قانونی ہجرت کا مسئلہ صرف تعاون اور مشترکہ کوششوں سے حل کیا جا سکتا ہے۔ڈی جی ایف آئی اے نے بارڈر کنٹرول انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے آئی سی ایم پی ڈی اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے تعاون کو سراہا ۔ڈی جی ایف آئی اے نے مزید کہا کہ ان پیش رفتوں کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل تربیت، جدت اور مضبوط بین الاقوامی شراکت داری کی ضرورت ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں ڈی جی ایف آئی اے نے ایف آئی اے کے ساتھ سٹیک ہولڈرز بشمول آئی سی ایم پی ڈی، یورپی یونین، ڈنمارک اور آسٹریا کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا۔