فرید پور (اتر پردیش): بھارتی ریاست اتر پردیش کے قصبے فرید پور میں ایک دلخراش حادثہ پیش آیا، جب گوگل میپ کے راستے پر سفر کرنے والی ایک گاڑی زیر تعمیر پل سے دریا میں جاگری، جس کے نتیجے میں تین افراد کی جانیں ضائع ہو گئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کے ذریعے بریلی سے داتا گنج جانے والی ایک کار ضلع فرید پور میں 50 فٹ کی بلندی سے ایک خستہ حال پل سے دریا میں جا گری۔ اس حادثے میں دو بھائی اور ایک نوجوان ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں امیت اور وویک کمار شامل ہیں، جو فرخ آباد کے رہائشی تھے، جبکہ تیسرے مقتول کی شناخت پولیس کے اہلکاروں نے تاحال نہیں کی۔
پولیس کے مطابق، پل کا اگلا حصہ رواں سال سیلاب کی وجہ سے ٹوٹ کر دریا میں گر چکا تھا، لیکن اس تبدیلی کو گوگل میپ میں اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ڈرائیور کو پل کے ٹوٹے ہونے کا علم نہیں ہو سکا۔
گاؤں والوں کی اطلاع پر پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے رام گنگا دریا سے گاڑی نکالی، جس میں سوار تینوں افراد کی موت ہو چکی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر اشوتوش شیوم نے اس واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے بتایا کہ پل کے زیر تعمیر ہونے کے باوجود، اس پر حفاظتی باڑ یا کسی قسم کے خطرے کے نشان کی کمی تھی، جس کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پل پر مناسب حفاظتی انتظامات کیے جاتے تو یہ افسوسناک حادثہ نہ ہوتا۔
مقامی اہل خانہ اور گاؤں والوں نے اس حادثے کی ذمہ داری انتظامیہ پر ڈالتے ہوئے، اس سانحے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کے ذریعے بریلی سے داتا گنج جانے والی ایک کار ضلع فرید پور میں 50 فٹ کی بلندی سے ایک خستہ حال پل سے دریا میں جا گری۔ اس حادثے میں دو بھائی اور ایک نوجوان ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں امیت اور وویک کمار شامل ہیں، جو فرخ آباد کے رہائشی تھے، جبکہ تیسرے مقتول کی شناخت پولیس کے اہلکاروں نے تاحال نہیں کی۔
پولیس کے مطابق، پل کا اگلا حصہ رواں سال سیلاب کی وجہ سے ٹوٹ کر دریا میں گر چکا تھا، لیکن اس تبدیلی کو گوگل میپ میں اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ڈرائیور کو پل کے ٹوٹے ہونے کا علم نہیں ہو سکا۔
گاؤں والوں کی اطلاع پر پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے رام گنگا دریا سے گاڑی نکالی، جس میں سوار تینوں افراد کی موت ہو چکی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر اشوتوش شیوم نے اس واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے بتایا کہ پل کے زیر تعمیر ہونے کے باوجود، اس پر حفاظتی باڑ یا کسی قسم کے خطرے کے نشان کی کمی تھی، جس کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پل پر مناسب حفاظتی انتظامات کیے جاتے تو یہ افسوسناک حادثہ نہ ہوتا۔
مقامی اہل خانہ اور گاؤں والوں نے اس حادثے کی ذمہ داری انتظامیہ پر ڈالتے ہوئے، اس سانحے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔