پشاور: گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ میں مشیران اور معاونین خصوصی کی سمری پر کوئی کارروائی کروں، بتائیں کہ وزراء اور مشیر کیوں تبدیل ہو رہے ہیں؟ اگر وہ بدعنوان یا نااہل ہیں تو انہیں سزا کیوں نہیں دی جا رہی؟ گورنر فیصل کنڈی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ یہ لوگ کہتے تھے کہ گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں یونیورسٹیاں قائم کریں گے، لیکن اب وہ یونیورسٹیاں بیچنے لگے ہیں، اور جب تک میں یہاں ہوں، یونیورسٹیاں نہیں بیچی جا سکیں گی۔
گورنر نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کہاں پیسے خرچ کرے، مگر ضم شدہ اضلاع کے فنڈز کو دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور کابینہ کے اجلاس اسلام آباد میں بلوا کر اخراجات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج وزیراعلیٰ دو تہائی اکثریت کے باوجود اسمبلی جانے سے گریزاں ہیں اور وہ صوبائی اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو چکے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں تاکہ واضح ہو سکے کہ ان کی اکثریت ہے یا نہیں، ورنہ کل کو کوئی عدم اعتماد کی تحریک آ سکتی ہے یا انہیں سرکاری طور پر اعتماد کے ووٹ کے لیے کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ سیاسی مسیحا مولانا فضل الرحمان کے پاس پہنچ جاتے ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ بے خبر ہیں کہ امن و امان کی صورتحال کیا ہے۔