اسلام آباد۔پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی آفیسرز ایسوسی ایشن، فیڈریشن او رسی بی آر یونیزکے عہدیداروں نے ادارے کی نجکاری کو مسترد کرتے ہوئے اور اسکی نجکاری کو سازش قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی آفیسرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل محمد عتیق، حاجی مظہر اقبال جنرل سیکرٹری سی بی اے یونین،بخت نواب صدر کول مائنزلیبر فیڈریشن کوئٹہ بلوچستان،سعید اللہ خان صدر سی بی اے پی ایم ڈی سی سیورینج کوئٹہ، نور شاہ صدر سی بی اے پی ایم ڈی سی شارگ ہرنائی،صفر خان صدر سی بی اےڈیگاری کوئٹہ، مرزا فاروق جنرل سیکرٹری سالٹ مائنز یونین کھیوڑہ اور میاں آفتاب جنرل سیکرٹری ایمپلائز یونین وڑجھہ و دیگر کا مزید کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی وفاقی حکومت کا مائینگ کا واحد ادارہ ہے جس کا مائیٹنگ کا 50 سال کا تجربہ ہے،پی ایم ڈی سیتمام صوبوں میں 19 مائینگ پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے جس میں کوئلے کے چار ، نمک کےپانچ اور سات دھاتی اور غیر دھاتی پروجیکٹ شامل ہیں ،یہ منصوبےملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں،پی ایم ڈی سی تاریخی کھیوڑہ سالٹ مائنز کو چلا رہی ہے،پی ایم ڈی سی کا کوئلہ کی کان کنی میں زیر زمین تکنیکی اعتبار سے محفوظ ترین مائننگ پروجیکٹ سور پیچ چل رہا ہے جو کہ کول مائننگ میں ماڈل مائن کی حیثیت رکھتا ہے۔
پی ایم ڈی سی کے ہزاروں ملازمین کا روزگار اس ادارے سے وابستہ ہے، پی ایم ڈی سی منافع کمانے والے اداروں میں شامل ہے جس نے پچھلے برس دو ارب ساٹھ کروڑ روپے کا خالص منافع کمایا ہے، اس کے جاری منصوبوںسے نہ صرف اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا بلکہ صوبوں کے پسماندہ علاقوں میں سماجی و اقتصادی فوائد اور بلوچستان کے تمام پرا جیکٹس جو مختلف اضلاع کوئٹہ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سف الله قلہ عبداللہ میں واقع ہیں جس میں کام کرنے والےروزگار کے لئے بے پناہ مواقع بھی پیدا ہو نگے ،ملازمین کول کٹرز ، لیبر99 فیصد مقامی لوگوں پر مشتمل ہے، بلوچستان کے جن اضلاع میں پی ایم ڈی سی کے پراجیکٹس ہیں وہاں پر واحد ذریعہ معاش پی ایم ڈی سی فراہم کر رہی ہے حکومت نے پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا نام پرائیوٹیز یشن لسٹ میں شامل کیاہے، نجکاری سے بے روزگاری کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں نظر یں جنم لینگی، نجکاری کے اس عمل سے وفاق کے مائننگ کمپنی کی نمائندگی ختم ہو جائیگی اور بڑے پیمانے پر نجکاری کا یہ فیصلہ ملازمتوں کےنقصان کا باعث بنے گاجس سے ہزاروں خاندانوں کے چولہے بجھ جائینگے ، ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، مزدوروں میں فاقہ کشی ہوگی اور خدانخواستہ خود کشیوں کا سبب بنے گا،انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پی ایم ڈی سی کی نجکاری کافیصلہ واپس لے، اگر حکومت نے ادارہ بیچنے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو ہمیں ادارے کی ویلیو بتا دے ملازمین اپنی جائیدادیں بیچ کر اسے خرید لیں گے۔