اسلام آباد۔ملک بھر کی تاجر تنظیموں نے 28 اگست کو مکمل شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا ہے،حکومت کے ساتھ مذاکرات کے کسی ڈرامہ میںتاجر شریک نہیں ہیں،ہڑتال عوامی ریفرنڈم ثابت ہو گی،پاکستان کا تاجر بہت سی قربانیاں دے چکا ،اب پاکستان کے اشرفیہ کو قربانی دینی ہو گی،حکمرانوں کی عیاشیوں کیلئے ٹیکس نہیں دینگے۔
تاجروں کا اعلان، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر رہنماؤںمرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدرکاشف چوہدری، آل پاکستان نانبائی ایسوسی ایشن کے صدر شفیق قریشی، اسلام آبادجنرل نانبائی ایسوسی ایشن کے صدر جہانگیر عباسی، سینئر نائب صدر سردار توثیر ، سیکرٹری جنرل مظلوم مغل، تنویر احمد، صدر آل پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن شیخ جاوید،ملک رضوان، افتخار عباسی،و دیگر کا کہنا تھا کہ28 اگست کی ہڑتال کےحوالے سے غلط فہمی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ملک بھر کے تاجر یہ واضح کرتے ہیں کہ کوئی بھی تاجر نمائندہ ایف بی آر کیساتھ مذاکرات نہیں کر رہا ہے،ملک کی دونوں بڑی تاجر تنظیموں نے سولہ اگست کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا تھا حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو اس کے پاس مذاکرات کیلئے بارہ دن تھے، تاجروں نے حکومت سے بہت مذاکرات کی کوشش کی جو ناکامیاب ہوئے، حکومت کی طفل تسلیوں اور جھوٹے وعدوں کو خوب سمجھتے ہیں،حکومت نے تاجروں کو دھمکیوں اور نوٹسز کے ذریعے دبانے اور ڈرانے کی کوشش کی جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت ملک بھر کے تاجر متحد ہیں28 اگست کو خیبر سے کراچی تک پورے ملک میں مکمل شٹر ڈاؤن ہوگا,28 اگست کو پاکستان کا ہر تاجر ہڑتال میں شامل ہو گا،یہ ہڑتال بجلی کے بلوں میں اضافےاور بے جا ٹیکسز کے خلاف ہے۔
پاکستان کا تاجر بہت سی قربانیاں دے چکا،اب پاکستان کے اشرفیہ کو قربانی دینی ہو گی،اشرفیہ کی جائیداد فروخت کے کے پاکستان کا قرضہ اداکرنا ہو گا،پاکستان کی عوام موت پر بھی ٹیکس دی رہی ہے،پاکستان میں ٹیکس کا پیسہ حکمران اپنی عیاشیوں پر خرچ کر رہے ہیں، تاجر برادری سکیم کو پہلے بھی مسترد کر چکی ہے،پاکستان کا تاجر اب اپنی دوکان کا کرایہ دینے سے قاصر ہے،تاجر اپنے بچوں کی فیس نہیں دے سکتا،تاجرماہانہ یا سہ ماہی ٹیکس ادا نہیں کرے گا، عوام حکومت سے تنگ آ چکی ہے۔
حکومت نے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر بھی ٹیکسز لگا دیئے ہیںجو کہ تاجروں نے نہیں دینا بلکہ عوام نے دینا ہےپھر بھی مہنگائی کا ذمہ دار تاجروں کو قرار دیا جاتا ہے، اگر حکومت نے کل شام تک تاجر دوست سکیم کو واپس نہ لیا تو ہڑتال دھرنے میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے،ٹیکسز میں اضافے کا اثر عام لوگوں پر پڑتا ہے، اگر تجارت کی صنعت مزید مشکلات کا شکار ہوئی تو ملک میں بدامنی میں اضافہ ہوگا،گذشتہ روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نہتے شہریوں کے ظالمانہقتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں،ملک کے تاجر امن کی بحالی کیلئے ہڑتال کر رہے ہیں،یہ صرف تاجروں کی ہڑتال ہے کسی سیاسی جماعت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، جو سیاسی جماعتیں اس ہڑتال کی حمایت کر رہی ہیں انکا خیر مقدم کرتے ہیں۔
تاجر پاکستان کے عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں،پاکستان میں طویل عرصے بعدایسی ہڑتال ہوگی جس میں ملک بھر میں تمام کاروبار بند رہیں گے، لالچ اور دھمکیاں پہلے ڈرا سکے نہ اب ڈرا سکیں گے،انہوں نےحکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کل شام تک ظالمانہ ٹیکس اور تاجر دوست اسکیم اور بجلی کے بلوں میں اضافے کو واپس لے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر سمیت تمام شعبوں میں لگائے جانیوالے بے جا اور ناجائز ٹیکسز پر نظر ثانی کی جائےمطالبات پورے نہ ہونے پر کلآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔