پینسلوینیا: سائنسدانوں نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انسانی پیٹ میں موجود مائیکروبائل اسپیس نئی اینٹی بائیوٹکس کی تخلیق کے لیے ممکنہ راستے فراہم کر رہی ہے۔
یونیورسٹی آف پینسلوینیا میں بائیو انجینئرنگ کے ریسرچ ایسوسی ایٹ مارسیلو ٹورس نے کہا کہ آنتوں کے مائیکروبائیوم کا مطالعہ کرنے سے جو مالیکیولز الگ کیے گئے ہیں، وہ غیر متوقع نتائج پیش کرتے ہیں جو نئی قسم کی ادویات کی تیاری میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ نیوز ریلیز میں مارسیلو ٹورس نے بتایا کہ ان سالموں کی ترتیب روایتی اینٹی مائیکروبائل سالموں سے مختلف ہے۔ دریافت شدہ مرکبات ایک نئی نوعیت کی پیشکش کرتے ہیں اور ان کی منفرد خصوصیات اینٹی مائیکروبائل کی تفہیم اور ان کے سیکوئنس اسپیس کو بڑھانے میں مدد فراہم کریں گی۔
نیوز ریلیز میں تحقیق کے سینئر مصنف سیزر ڈی لا فیونٹے اور مارسیلو ٹورس نے تحقیق میں وضاحت کی کہ آنتوں میں نئے باصلاحیت اینٹی مائیکروبائل پیدا ہوتے ہیں اور بیکٹیریا آنتوں میں بقاء کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں۔
سیزر ڈی لا فیونٹے نے کہا کہ یہ ماحول انتہائی سخت ہوتا ہے۔ ہم میں یہ بیکٹیریا ایک ہی وقت میں زندہ رہتے ہیں لیکن آپس میں لڑتے بھی ہیں۔ ایسا ماحول کسی نئی اختراع کا سبب بن سکتا ہے۔
جرنل سیل میں شائع شدہ تحقیق میں سائنسدانوں نے تقریباً 2000 افراد کے پیٹ کے مائیکروبائیوم کا تجزیہ کیا۔