گلیوبلاسٹوما دماغی سرطان کی سب سے عام، خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی اقسام میں شمار کی جاتی ہے، جو اکثر دوبارہ لاحق ہو جاتی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا افراد کی اوسط زندگی 18 ماہ سے بھی کم ہوتی ہے، جب کہ دس سال تک زندہ رہنے والے مریضوں کی شرح صرف 0.71 فیصد ہے۔
اسی تناظر میں، دو ممتاز نیوروآنکالوجسٹ — فرینک وِنکلر (ہیڈلبرگ یونیورسٹی) اور مشیل مونجے (سٹینفورڈ یونیورسٹی) — جنہیں رواں سال ’برین پرائز‘ سے نوازا گیا ہے، نے انکشاف کیا ہے کہ گلیوبلاسٹوما کے خلیات دماغ کے اعصابی نظام کے خلیات کو قابو میں لے لیتے ہیں۔
ان سائنس دانوں کی اس اہم دریافت نے “کینسر نیورو سائنس” کے نام سے ایک نئی سائنسی شاخ کی بنیاد رکھی ہے، جو ماہرین کو یہ سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے کہ دماغی رسولیوں کو کس زاویے سے جانچنا اور ان کے علاج کا آغاز کہاں سے کرنا چاہیے۔
اس نمایاں کام پر وِنکلر اور مونجے کو 1.4 ملین امریکی ڈالر کا نقد انعام دیا گیا، جو نیورو سائنس کے شعبے میں دیا جانے والا سب سے بڑا عالمی اعزاز ہے۔
یونیورسٹی آف شیفیلڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نیورو سرجن نے وضاحت کی کہ دماغی ٹیومر کا مرکز عام طور پر آسان ہوتا ہے۔ جب سرجن براہ راست ٹیومر کے بیچ میں پہنچتا ہے تو وہاں موجود خلیے اتنی تیزی سے بڑھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ مناسب مقدار میں آکسیجن حاصل نہیں کر پاتے۔ نتیجتاً، کچھ خلیے مرنے لگتے ہیں اور وہاں گہرے رنگ کا نیکروٹک (گل سڑ جانے والا) ٹشو پیدا ہو جاتا ہے۔
دلچسپ طور پر، یہ خراب شدہ مرکز ایسے صحتمند نیورانز سے گھرا ہوتا ہے جو اُسے تحفظ فراہم کر رہے ہوتے ہیں، جو اس بیماری کی پیچیدگی کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔