پارک ویو سٹی اسلام آباد کےدفتر پر سیکڑوں افراد کادھاوا،پلاٹس کا بروقت قبضہ اور ڈیویلپمنٹ نہ کرنے پر ہنگامہ،احتجاج ۔مستقبل میں سوسائٹی کے پروجیکٹس کے بائیکاٹ کا اعادہ
بلوم پاکستان ایکسکلوسیو:
26
اسلام آباد میں پارک ویو سٹی کے سائٹ آفس پر سینکڑوں افراد نے دھاوا بول دیا۔ان لوگوں نے اوورسیز بلاک اور گالف اسٹیٹ میں بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔یہ واقعہ 3 جون بروز پیر کو پیش آیا۔مظاہرین کیمطابق پارک ویو 2 سال سے پلاٹوں کا قبضہ نہ دینے کے حوالے سے مختلف حیلے بہانوں سے کام لے رہاہے۔ممبرز کے احتجاج کی وجہ انتظامیہ کی جانب سے جاری ایک توہین آمیز نوٹیفکیشن بنا جس میں ان کے پلاٹوں کے قبضے کو مکانات کی تعمیر سے جوڑا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں لکھا گیا،”ہم ان ممبرز کے لئے قبضے کااعلان کرتے ہوئے انتہائی عاجزی اور خوشی محسوس کر رہے ہیں جنھوں نے30 جون 2023تک اپنی قسطیں جمع کروادی ہیں اور جوشرائط و ضوابط کے ساتھ اوورسیز بلاک میں اپنا گھر تعمیر کرنا چاہتے ہیں صرف انھییں ہی پلاٹ کا قبضہ دیا جائیگا۔یہ خطوط ترجیحی ممبران کو جاری کیے گئے ہیں جنہیں قبضہ پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر دیا جا رہا ہے، لہذا اس خط کے ساتھ پارک ویو سٹی سائٹ آفس تشریف لائیں۔” اس نوٹیفکیشن نے ممبران میں شدیدغم و غصے کو جنم دیا ان کیمطابق یہ پالیسی مضحکہ خیز اور ان کی حق حلال کی کمائی سے کی گئی سرمایہ کاری کی توہین ہے۔
بلوم پاکستان کودستیاب آڈیوز اور ویڈیوز میں پارک ویو سٹی کے چیف فنانشل آفیسر کے ساتھ مظاہرین کی میٹنگ میں سنا جاسکتا ہےکہ لوگوں نے اس پالیسی کو دھوکہ دہی اورعوام کےساتھ فراڈ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پارک ویو کے مستقبل کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہیں کرینگے۔ان کے مطابق ماضی میں ان سے
قبضہ دینے کے حوالے سےکئی بار وعدہ کیا گیا لیکن ہر بار پارک ویو کی طرف سے وعدہ خلافی کی گئی۔
اوورسیز بلاک 2019-20 میں 3 سالہ قسط پلان کیساتھ شروع کیا گیا تھا جس کی پہلی قرعہ اندازی جولائی 2022 میں ہوئی، اس کے بعد دوسری اکتوبر 2022 میں ہوئی جب کہ قبضہ جون 2023 میں دیا جانا تھا لیکن ایک مرتبہ پھر پارک ویواپنا عہد پورا کرنے میں ناکام رہا۔سب سے زیادہ تباہ کن نتیجہ ممبران کو اس صورت میں بھگتنا پڑا کہ جو پیسے انھوں نے 4 سال پہلے لگائے تھے اسکا ایک تہائی حصہ نقصان میں چلا گیا۔
مثال کے طور پر جن لوگوں نے2020 میں 65 لاکھ روپے کا 5 مرلہ کا پلاٹ خریدا تھا اس کی قیمت کم ہوکر 40لالھ روپے رہ گئی۔جبکہ ممبرز نے ساری رقم بھی ادا کر دی تھی لیکن ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت 40 لاکھ تک گر گئی۔ بہت سارے صارفین کے لئے یہ ایک بڑا جھٹکا تھا۔بہت سے خریداروں کا خیال ہے کہ وہ فائلوں میں پلاٹ کے مالک ہیں، زمین پر نہیں۔ان کے خیال میں پارک ویو کے پاس اتنی زمین نہیں ہے کہ وہ اوورسیز بلاک کے 6000-7000 ممبرز کو پلاٹ دے سکے۔اس شک کو اس وقت تقویت ملی جب انتظامیہ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ گالف اسٹیٹ بلاک کو اوورسیز بلاک میں ضم کردیا جائے اور گالف اسٹیٹ میں پلاٹ لینے والے مالکان اگر جلد قبضہ لینا چاہتے ہیں تو وہ اپنے تمام واجبات جمع کروا کر اوورسیز بلاک میں قبضہ لے سکتے ہیں۔یادرہے گالف اسٹیٹ بلاک 2021میں 2 سال کے انسٹالمنٹ پلان کے ساتھ لانچ کیا گیاتھا جسکا قبضہ 2023 میں دیا جانا تھا لیکن اس بلاک کو ختم کرکے اس کے ممبرز سے اضافی رقم لے کر بھی انھیں قبضہ نہیں دیا گیا۔
اسطرح گالف اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے خریداروں کو بھی بے پناہ نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے تین سال قبل 5 مرلہ کا پلاٹ 60 لاکھ میں خریدا تھا لیکن اب وہی پلاٹ 40 سے 45 لاکھ میں بک رہاہے کیونکہ صارفین کے مطابق یہ بلاک بھی صرف کاغذات پر موجود ہے۔ گالف اسٹیٹ میں تقریباً 2000 سے 3000 ممبران تھے، جنہیں کہا گیا کہ وہ اپنے بقایا جات قبل ازوقت دیکر اوورسیز بلاک میں قبضے والا پلاٹ لے سکتے ہیں جن لوگوں نے اس آپشن کا انتخاب کیا انہیں بھی بھاری چارجز ادا کرنےکے باوجودقبضہ نہیں دیا گیا۔یہ بات قابل غور ہے کہ اوورسیز بلاک سے پہلے شروع کیے گئے جے بلاک کے قبضے میں بھی کافی تاخیر ہوئی تھی۔
مشتعل مظاہرین کیساتھ ملاقات کے دوران سی ایف او احسان نے اعتراف کیا کہ پارک ویو سٹی کی انتظامیہ اوورسیز بالک اور گالف اسٹیٹ بلاک کی ڈیلوپلپمنٹ پر توجہ نہیں دے سکی کیونکہ وہ ڈاؤن ٹاؤن کو ڈیویلپ کررہے تھے اور انھوں نےاپنے تمام وسائل ڈاؤن ٹاؤن پروجیکٹ کو تیار کرنے کے لیےلگائے ہوئے تھے۔ان کاکہنا تھا کہ انتظامیہ نے اس سال جنوری میں ان بلاکس میں ترقیاتی کام شروع کیا ہےاور امید ہےاب کچھ عرصے کے میں قبضہ دیا جاسکے گاجس پر میٹنگ میں موجود لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ پھر ان سے 4سالُ تک ڈیلوپلمنٹ کے نام پہ پیسے کیوں لئے جاتے رہے۔
جب سی ایف او سے پوچھا گیا کہ سوسائٹی ممبرز کو زبردستی مکان تعمیر کروارہی ہے تو کیا تعمیر کے لیے ضروری سہولیات بجلی، گیس اور پانی وغیرہ بھی مہیا کیا جائے گاتو انتظامیہ کا جواب نفی میں تھا۔ممبرز کو بتایا گیا کہ بجلی، گیس اور پانی کی سہولیات فی الفور نہیں ہیں لیکن جب وہ تعمیر شروع کرینگے تو یہ سہولیات مل جائینگی جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے کہ انتظامیہ ضروری سہولیات کے بغیر تعمیر شروع کرنے پر مجبور کررہی ہے۔ مظاہرین نے عمومی طور پر انتظامیہ کے غیر پیشہ ورانہ اور غیر مہذب رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے شکایت کی کہ جو اراکین سوسائٹی کی پالیسی پر احتجاج کرتے ہیں یا جواب طلب کرتےہیں تو ان کے پلاٹس کینسل کردیئے جاتے ہیں اور اسی طرح دیگر معمولی وجوہات کی بناء پر بھی ہلاٹس کینسل کئے جارہے ہیں جو ایک فراڈ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی دوسری سوسائٹی جس کے ساتھ سرمایہ کاری کی جائےوہ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔
Parkview Scandal: Parkview City Office Stormed, Sparks Mass Protests for Promised Possessions