کراچی۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا جائے، اور کہا ہے کہ ایکسچینج کمپنیاں ہر ماہ حکومت کو 40 کروڑ ڈالر فراہم کر رہی ہیں۔
کراچی میں یوم آزادی کی مناسبت سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ پاکستان میں زرمبادلہ کی کوئی کمی نہیں، بلکہ اعتماد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے منفی اطلاعات پھیلائی جا رہی ہیں، اور اگر فوج کی عدم موجودگی کے مسائل کا موازنہ کیا جائے تو عراق، لیبیا اور دیگر متاثرہ ممالک کی حکومتوں سے پوچھا جا سکتا ہے۔ چونکہ پاکستان کی فوج موجود ہے، اس لیے ملک اور ہم سب محفوظ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج کمپنیاں پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ ہیں، اور اگر اعتماد بحال ہو جائے تو بیرون ملک موجود پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر واپس آ سکتے ہیں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیاں ماہانہ 40 کروڑ ڈالر حکومت کو فراہم کر رہی ہیں اور حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر دینے کی پیشکش بھی کی گئی ہے، مگر ابھی تک اجازت نہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ 1993 سے اب تک ایکسچینج کمپنیوں نے حکومت کو 60 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں، اور چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کی اسمگلنگ رک گئی ہے۔
ملک بوستان نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے ہنرمند افراد بیرون ملک جا رہے ہیں، اور نوجوانوں کی 45 فیصد آبادی کے لیے صحیح سمت کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی اداروں سے قرضے صنعت اور تجارت کی ترقی کے لیے حاصل کیے جاتے ہیں، لیکن پاکستان عالمی قرضے سود کی ادائیگیوں کے لیے استعمال کرتا ہے۔
آخر میں، انہوں نے نشاندہی کی کہ آئی پی پیز کی وجہ سے مہنگی بجلی کے مسائل سے صنعتی شعبہ متاثر ہو رہا ہے، اور گورننس میں بہتری لانے اور حکومتی اخراجات میں کمی کی ضرورت ہے۔