اسلام آباد۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی نے قرآن پر حلف اٹھا کر اہم اور سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ان کے بارے میں بانی پی ٹی آئی سے منسوب جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب ان کی بانی سے ملاقات ہوئی تو بشریٰ بی بی بھی موجود تھیں۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے ان کے بیٹے کو بانی پی ٹی آئی سے ملوایا۔ ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی نے تقریباً دس منٹ تک ان کی صحت کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ ان کا علاج راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہوا۔
اعظم سواتی نے مزید کہا کہ “خان صاحب، آپ کے اردگرد ایسے لوگ ہیں جو کسی کام کے نہیں، مانسہرہ میں ان کی اپنی کوئی عوامی حمایت نہیں۔ جب مجھے اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن میں حصہ لینے سے روکا تو گستاسب خان کو سامنے لایا گیا، جس نے پارٹی چھوڑ دی تھی، لیکن ٹکٹ ملنے پر وہی شخص نواز شریف کو شکست دے گیا۔”
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2022 میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد بانی پی ٹی آئی نے انہیں بلایا اور کہا کہ وہ نئے آرمی چیف سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے شکوہ کیا کہ “فوجی مجھے برا بھلا کہتے ہیں اور میرے اپنے ساتھی اس پر ہنستے ہیں۔” بانی نے ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوجی قیادت سے بات کریں۔
اعظم سواتی نے کہا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے مشورے کے بعد جنرل عاصم منیر کے استاد کے ذریعے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ عاصم منیر کے قریبی افراد اور صدر عارف علوی کے توسط سے بھی بات چیت کی راہ نکالنے کی کوشش کی، لیکن کوئی کامیابی نہ مل سکی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا گیا کہ 22 اگست کو جب وہ واپس آئے تو کسی آئی ایس آئی اہلکار سے ان کی ملاقات نہیں ہوئی۔ پارٹی کے سینئر رہنما انہیں گھر سے لے گئے اور جلسہ مؤخر کرنے کو کہا۔ بیرسٹر گوہر ان کے پاس آئے اور انہیں اڈیالہ جیل لے جایا گیا، اس وقت ملک میں مذہبی مظاہرے ہو رہے تھے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ انہوں نے بانی کو بتایا کہ وہ صدر عارف علوی اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کریں گے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ سب کو بتایا جائے کہ کن سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اگر اسٹیبلشمنٹ بات چیت کرنا چاہتی ہے تو میں تو پہلے دن سے تیار ہوں۔”
آخر میں اعظم سواتی نے ایک ویلاگر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو وہ اٹک جیل میں تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ “کون سا جنرل اتنی قربانیوں کے بعد کہہ سکتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا مشن چھوڑ دو؟” انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان پر تشدد ہوا، لیکن وہ پارٹی میں تقسیم پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ وہ علی امین کے ساتھ کھڑے ہیں، جو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد وزیر اعلیٰ ہیں۔