لاہور۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے 24 قومی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہونے کے پیش نظر انہیں ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
لاہور چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ عوامی خدمت کے جذبے سے مسائل سن رہے ہیں اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک فنانسنگ کی لاگت، بجلی کی قیمتوں اور ٹیکس نظام میں بہتری نہیں آتی، صنعت ترقی نہیں کر سکتی۔ ان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف معیشت کی قیادت خود کر رہے ہیں اور جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ معدنیات اور آئی ٹی کا شعبہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح سنگاپور نکل سے 22 ارب ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے، اسی طرح پاکستان میں کاپر ہماری برآمدات کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے منافع کی واپسی میں حائل رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مہنگائی میں کمی کا فائدہ براہ راست عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے کیونکہ ان کی تنخواہ بینک میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، اس لیے انہیں ریلیف دینا حکومت کی ترجیح ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو 13 فیصد تک لے جا کر دوسرے شعبوں کو بھی ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی سطح پر براہ راست رابطے کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں۔
اس موقع پر لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ صنعتی لاگت میں کمی، ٹیکس اصلاحات اور مؤثر تجارتی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو پالیسی سازی میں شامل کیا جائے اور سرمایہ کاروں کے لیے ریگولیٹری رکاوٹیں دور کی جائیں۔ برآمد کنندگان کو ریفنڈز کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے اور روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔