اسلام آبا د۔آسٹریلوی ہائی کمیشن نے پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل (PBCC) اور سرینا ہوٹلز کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں 19 سے 24 فروری تک خواتین کی بلائنڈ کرکٹ کے لیے ایک ٹریننگ کیمپ اور ٹورنامنٹ کو سپورٹ کیا۔پاکستان بھر سے لڑکیوں اور خواتین نے اس ایونٹ میں حصہ لیا۔
یہ سب 2018 میں پاکستان کی پہلی خواتین بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے قیام کے بعد سے جاری سفر کا حصہ ہے۔ اسی سال ٹیم نے اپنا پہلا انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا تھا۔ اس سال مزید 50 نابینا اور کمزور نظر رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کو اپنی مہارتیں بہتر بنانے اور اپنے کرکٹ کے خواب پورے کرنے کا موقع ملا۔
تقریب کے اختتام پر، پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے کرکٹ کی طاقت اور اس کے ذریعے مثبت تبدیلی پر بات کرتے ہوئے کہاکرکٹ لوگوں کو جوڑنے اور سب کے لیے مواقع پیدا کرنے کا ایک زبردست ذریعہ ہے۔ یہ پاکستان اور آسٹریلیا میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے دروازے کھولتا ہے، خاص طور پر معذوری رکھنے والوں کے لیے، اور معاشرے کی سوچ بدلنے میں مدد دیتا ہے۔
پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ نے بھی اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہابلائنڈ کرکٹ نابینا کھلاڑیوں کے لیے امید کی کرن بن چکی ہے۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ ایک پیغام ہے کہ معذوری کسی کو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ صحیح سپورٹ ملے تو یہ خواتین نہ صرف کرکٹ بلکہ زندگی میں بھی چیمپئن بن سکتی ہیں۔
کھلاڑیوں کو پاکستان کے بہترین بلائنڈ کرکٹ کوچز جیسے عبدالرزاق، ابرار شاہ، شاہدہ شاہین، اور طاہر محمود بٹ نے ٹریننگ دی، جو پہلے بھی کئی عالمی معیار کے کھلاڑیوں کو تربیت دے چکے ہیں۔
آسٹریلیا کرکٹ کے حوالے سے ہمیشہ ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور بلائنڈ کرکٹ کے فروغ میں بھی پیش پیش رہا ہے۔ یہ کھیل 1922 میں میلبورن میں اس وقت شروع ہوا جب نابینا فیکٹری ورکرز نے ایک ٹن کین میں پتھر ڈال کر گیند بنائی تھی، اور آج یہ ایک مکمل کھیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔