اسلام آباد ۔مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پنجاب کے اشتہاری بجٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ پنجاب کے غریب عوام کا پیسہ اشتہارات پر ضائع کیا جا رہا ہے، جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا پنجاب میں مہنگائی اور بے روزگاری ختم ہو چکی ہیں؟ کون سی ایسی کارکردگی ہے جس کی تشہیر کی جا رہی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ پیکا کے کالے قانون کے بعد عوام کے ٹیکسوں سے اخبارات میں اشتہارات دیے جا رہے ہیں، جہاں اب خبریں نہیں، بلکہ صرف اشتہارات شائع ہو رہے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے سوال کیا کہ ایک فرد کی تشہیر پر کتنے پیسے خرچ ہوئے؟ اور تحقیقات ہونی چاہیے کہ سرکاری پیسہ کیوں اس طرح لٹایا گیا؟ ذمہ داروں سے یہ پیسہ وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں غیر منتخب حکومتوں کی کارکردگی صرف اشتہاری ڈرامہ بازی تک محدود ہو کر رہ گئی ہے، جسے عوام نہ تو دیکھ پا رہے ہیں اور نہ ہی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے مریم نواز شریف کی “سرکاری پروموشن” کو مزاحیہ اشتہار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے لیڈر بننے کی کوشش میں ان کا کردار مذاق بن چکا ہے۔
مشیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ سرکاری اشتہارات کے ذریعے عوام کے پیسے کو “دو غیر سیاسی بچوں” کو زبردستی لیڈر بنانے پر خرچ کرنا بدقسمتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر چھبیسویں ترمیم نہ ہوتی، تو شاید عدلیہ قوموں کے وسائل کی لوٹ مار اور اپنی حکومتی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے لیتی۔