اسلام آباد۔حکومت نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت ایک نئی ریگولیٹری اتھارٹی “سوشل میڈیا پروٹیکشن ریگولیٹری اتھارٹی” (سمپرا) کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جسے سوشل میڈیا کے حوالے سے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔ اس اتھارٹی کا بنیادی مقصد عوام کی آن لائن حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
سمپرا کے اہم نکات:
- ہیڈ آفس اور دفاتر: اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ دیگر دفاتر ملک کے صوبائی دارالحکومتوں میں بھی قائم کیے جا سکیں گے۔
- اختیارات: سمپرا کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے، اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے، گائیڈلائنز جاری کرنے اور اسٹینڈرڈ سیٹ کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
- تشکیل: اتھارٹی چیئرپرسن اور 8 ارکان پر مشتمل ہوگی، جن کی تقرری پانچ سال کے لیے ہوگی۔ چیئرپرسن کے ساتھ ساتھ سیکریٹری اطلاعات، پیمرا اور پی ٹی اے کے نمائندے بھی ارکان میں شامل ہوں گے۔
اہم اختیارات:
- معاشرتی نظم و ضبط: نفرت انگیزی، توہینِ مذہب، لسانی فسادات یا قابلِ اعتراض مواد پر کارروائی کا اختیار ہوگا۔
- شکایات کا ازالہ: جھوٹی یا جعلی خبر کے خلاف درخواست پر 24 گھنٹوں کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔
- قوانین کی خلاف ورزی پر سزا: متنازع مواد کی اشاعت پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
- ٹربیونلز کا قیام: سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونلز بھی بنائے جائیں گے، جہاں سمپرا کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا سکے گا، جبکہ ان ٹربیونلز کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کرنے کی گنجائش ہوگی۔
دیگر اہم اقدامات:
- نئی ایجنسی کا قیام: وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) بھی تشکیل دے گی، جس کے افسران کو پولیس کے مساوی اختیارات حاصل ہوں گے۔
- عوامی تعاون: عوام قانون کی خلاف ورزی یا کسی شکایت کی صورت میں کمپلینٹ کونسل سے رابطہ کر سکیں گے، جو فوری کارروائی کے لیے ذمہ دار ہوگی۔
- فنڈنگ: اتھارٹی اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے لوکل اور فارن کرنسی میں اکاؤنٹس کھول سکے گی، جبکہ حکومت کی جانب سے گرانٹس بھی فراہم کی جائیں گی۔
قابل ذکر باتیں:
- وفاقی حکومت سمپرا کو وقتاً فوقتاً پالیسی ہدایات جاری کر سکے گی۔
- اس قانون کے تحت حکومت یا اتھارٹی کے خلاف قانونی کارروائی ممکن نہیں ہوگی۔
- کسی بھی تنازع کی صورت میں حکومت کا فیصلہ حتمی تصور کیا جائے گا۔