لندن۔تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے وادی سندھ کی قدیم تہذیب کے رسم الخط کو پڑھنے کے لیے دس لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام قدیم تاریخ اور دراوڑی ورثے کے مطالعے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
رسم الخط کا تاریخی پس منظر
- وادی سندھ کی تہذیب، جو تقریباً 5000 سال قدیم ہے، دنیا کی اولین تہذیبوں میں سے ایک تھی، مگر اس کے رسم الخط کو آج تک ماہرین لسانیات مکمل طور پر سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔
- کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ وادی سندھ میں کوئی رسم الخط موجود نہیں تھا، جبکہ دیگر کا ماننا ہے کہ یہ تہذیب ایک پیچیدہ تحریری نظام رکھتی تھی۔
ایم کے اسٹالن کا نقطۂ نظر
- ایم کے اسٹالن کا ماننا ہے کہ جنوبی بھارت کے باشندے، جنہیں دراوڑ کہا جاتا ہے، وادی سندھ کے قدیم باشندوں کی اولاد ہیں۔
- ان کے مطابق، آریائی حملہ آور قبائل نے دراوڑوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا اور انہیں جنوبی بھارت کی طرف ہجرت پر مجبور کیا۔
- اسٹالن کا یہ نظریہ انہیں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت کے مخالفین میں شامل کرتا ہے، کیونکہ وہ آریاؤں کو اپنی ثقافتی جڑیں سمجھتے ہیں۔
لسانی تعلقات
- وادی سندھ کے رسم الخط اور جنوبی بھارت کی موجودہ دراوڑی زبانوں جیسے تامل، تلگو، ملیالم، کنڑ، اور گونڈی کے درمیان ممکنہ تعلق اسٹالن کے دعوے کی بنیاد ہے۔
- براہوی زبان، جو پاکستان کے بلوچستان میں بولی جاتی ہے، دراوڑی زبانوں کے خاندان کا حصہ ہونے کی وجہ سے خاص اہمیت رکھتی ہے۔