لاہور۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مونس الہٰی کے خلاف گجرات میں درج قتل کا مقدمہ جھوٹا ثابت ہو گیا، اور عدالت نے مدعی اور گواہوں کے بیانات حلفی کی روشنی میں مونس الہٰی کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ منسوخ کر دیا۔
گجرات کے سیشن جج سیف اللہ تارڑ نے مونس الہٰی کی والدہ قیصرہ الہٰی کی اپیل پر سماعت کی، جس میں اشتہاری قرار دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران، مقدمے کے مدعی محمد اکرم اور گواہان محمد اسجد اور سجاد اشرف نے اپنے بیانات حلفی عدالت میں جمع کروائے۔ مدعی محمد اکرم نے کہا کہ مونس الہٰی پر انہوں نے کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا اور ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مدعی نے مزید کہا کہ پولیس نے غیر قانونی طریقے سے مونس الہٰی کے خلاف وارنٹ گرفتاری حاصل کیا، اس لیے وارنٹ کو معطل کیا جائے۔ عدالت نے مدعی اور گواہوں کے بیانات کے بعد مونس الہٰی کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا اور کیس کو مزید نظرثانی کے لیے واپس متعلقہ عدالت بھیج دیا۔
قیصرہ الہٰی نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ مقدمہ 29 جون 2023 کو درج کیا گیا جبکہ مونس الہٰی 28 دسمبر 2022 سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ ان کے خلاف بدنیتی پر مبنی مقدمہ درج کیا گیا اور انہیں غیر ضروری طور پر کیس میں شامل کر کے اشتہاری قرار دیا گیا۔
یہ عدالتی فیصلہ مونس الہٰی کے لیے بڑا ریلیف قرار دیا جا رہا ہے۔