اسلام آباد۔بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے واقعات کا حساب دینا ہوگا، ہم نہ بھولیں گے اور نہ بھولنے دیں گے۔ اب وہ وقت گزر چکا ہے جب ہم ڈر جایا کرتے تھے۔
یہ بات ان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ عمران خان بھی این آر او لے کر معاملات طے کرنے پر راضی ہو جائیں گے، لیکن ایسا ممکن نہیں۔ پہلے انہوں نے عمران خان کو تین سال کے لیے بیرون ملک جانے کا کہا، پھر انہیں ہاؤس اریسٹ کی پیشکش کی، اور آخر میں کہا کہ خاموش رہیں اور حکومت کو چلنے دیں۔ یہ پیغامات ہمیں مختلف ذرائع سے موصول ہوئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ عمران خان کے بیک ڈور رابطے ہو رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مذاکرات صرف کمیٹی کے ذریعے ہو رہے ہیں۔ عمران خان نے کمیٹی کو دو نکاتی ایجنڈا دیا ہے: پہلا، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا قیام، اور دوسرا، بے گناہ قیدیوں کی رہائی۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جو بھی معاملات ہوں وہ قانون اور عدلیہ کے ذریعے ہوں، نہ کہ کسی این آر او یا خفیہ معاہدے کے تحت۔ انہوں نے کہا کہ اگر 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں حکومت سزا دینا چاہتی ہے تو دے، تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ کیس کی حقیقت کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے حکومت اور رابطہ کاروں کو واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی چیز سے نہیں ڈرتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تمام ریفرنسز پر فیصلے جلدی سنائے جائیں تاکہ ان کے وکلا ہائی کورٹ میں اپیل کر سکیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ 26 نومبر کے آپریشن کے بارے میں عمران خان کا مؤقف ہے کہ اس کا جواب دینا ہوگا۔ وہ پارٹی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ کارکنوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائیں۔
آخر میں، علیمہ خان نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی واضح مطالبہ سامنے نہیں آیا، جبکہ ہماری طرف سے دو نکات پیش کیے گئے ہیں۔ مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے تو ہی بات آگے بڑھ سکتی ہے۔