پشاور۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا، مزمل اسلم نے کہا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا نے قرض اتارنے کے حوالے سے ایک تاریخی سنگ میل عبور کیا ہے اور ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے 30 ارب روپے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈز میں منتقل کیے ہیں۔
دوسرے صوبوں اور وفاق سے مختلف حکمت عملی
اپنے بیان میں مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے قرض اتارنے کے لیے واضح منصوبہ بندی کی ہے، جبکہ دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لینے پر انحصار کرتے ہیں اور اس کی ادائیگی کا کوئی مؤثر نظام نہیں رکھتے۔
خیبرپختونخوا کی مالیاتی کامیابیاں
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ:
- خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں اس وقت 3 ماہ کی ایڈوانس تنخواہیں موجود ہیں۔
- صوبائی حکومت نے قرض ادائیگی کے لیے 30 ارب روپے منتقل کیے ہیں اور مالی حالات کے مطابق مزید فنڈز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
- خیبرپختونخوا کا مجموعی قرض 725 ارب روپے ہے، جو وفاقی حکومت کی طرف سے نومبر 2024 میں صرف 20 دن کے دوران لیے گئے 12248 ارب روپے کے قرض کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔
وفاقی حکومت پر تنقید
مزمل اسلم نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے قرضوں کا بے تحاشا بوجھ بڑھایا ہے، جبکہ خیبرپختونخوا نے مالیاتی نظم و ضبط کے ذریعے خود کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف دوبارہ وفاق میں آئے گی تو وہ نہ صرف ملکی قرض کم کرے گی بلکہ اسے ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی۔
مستقبل کے منصوبے
مزمل اسلم نے خیبرپختونخوا کی مالیاتی حکمت عملی کو دوسروں کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا اور کہا کہ صوبہ اپنی پالیسیوں سے ثابت کر رہا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی اور مالیاتی نظم و ضبط کے ذریعے قرض کی ادائیگی ممکن ہے۔
یہ پیش رفت خیبرپختونخوا حکومت کے مالیاتی استحکام کی عکاسی کرتی ہے اور ملکی سطح پر قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے ایک نیا رجحان قائم کر سکتی ہے۔