اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک بار پھر ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کو مؤخر کر دیا۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت شزہ فاطمہ اور رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
شرمیلا فاروقی نے انٹرنیٹ کی بندش کے معاملے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار اجلاس ہوچکے ہیں لیکن کوئی قابل ذکر حل سامنے نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یا تو ہم جھوٹ بول رہے ہیں یا حکومت۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ بندش سے کاروباری طبقے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، اور ای کامرس انڈسٹری خاص طور پر متاثر ہوئی ہے۔
جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر مزید تجاویز پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان سے لی جائیں گی۔
دوران اجلاس، عمر ایوب نے انٹرنیٹ بندش کے نقصانات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خسارہ ملین ڈالرز تک پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے انٹرنیٹ کی کم رفتار اور غیر معیاری سروس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ 31 اکتوبر تک بہتری کا وعدہ کیا گیا تھا، جو پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے وی پی این اور دیگر خدمات کی نیت پر سوال اٹھایا اور ان اقدامات پر شدید تحفظات ظاہر کیے۔
رکن کمیٹی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیجیٹل معاملات پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے، اور ریاست مخالف سرگرمیوں پر کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کمیٹیوں کا کام ملک کو مضبوط بنانا ہے۔
وزیر مملکت شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ سے متعلق مسائل عارضی نوعیت کے تھے اور انہیں حل کر لیا گیا ہے۔ حکومت ان مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے ریمارکس دیے کہ اگر عوام میں حکومت کے اقدامات سے متعلق کوئی غلط تاثر پایا جاتا ہے تو اسے درست کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔