سینیئر رہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے نکال کر گھر میں نظر بند رکھنے کی کوئی تجویز نہیں دی گئی۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی میں بات چیت کے ذریعے آگے بڑھنے کا ارادہ بن چکا ہے تو یہ ایک مثبت قدم ہے، اور کل تحریک انصاف کے مطالبات سامنے آئیں گے تو ہماری ترجیحات بھی واضح ہو جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے مطالبات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہمارے پاس ان سے کوئی مطالبات نہیں ہیں، لیکن ہم کچھ تجاویز ضرور پیش کریں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر مشاورت کے ساتھ ساتھ قانونی رائے بھی لینا ضروری ہوگا، کیونکہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے تحریک انصاف کو بخوبی علم ہے کہ کس طرح لوگوں کو چھوڑا جا سکتا ہے، کیونکہ وہ خود حکومت میں رہ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر غیر رسمی مشاورت کی ہے، کل دیکھیں گے کہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کا رویہ کیا ہوتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہم پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کو فوراً ہاں یا ناں میں جواب دیں گے، بلکہ ہمیں ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی کو اپنے مطالبات پیش کرتے وقت حکومت کی حدود کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج ہمارا دفاعی ادارہ ہے، اور اگر پی ٹی آئی ان کے بارے میں اپنے خیالات میں تبدیلی لاتی ہے تو یہ خوش آئند بات ہوگی، ہمیں اس سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کارکردگی پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، ہماری نو ماہ کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے اور ملکی معیشت بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے۔