سائنس دانوں نے پیش گوئی کی ہے کہ فلکیاتی شائقین آئندہ چند دنوں میں ایک نایاب اور دلکش منظر کا مشاہدہ کر سکیں گے، جہاں ایک نئے ستارے کا ظہور متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق، “ٹی کورونے بوریلی” (جسے “بلیز اسٹار” بھی کہا جاتا ہے) کسی بھی وقت منظر عام پر آسکتا ہے۔ یہ ستارہ اپنی روشنی میں سپر جائنٹ نارتھ اسٹار (پولارس) کے برابر ہوگا، لیکن اس کی چمک زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گی۔
یہ انوکھا ستارہ خلاء کی گہرائیوں کو روشن کرے گا اور زمین سے دو دن تک واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔ اس کے بعد یہ روشنی مدھم ہو جائے گی، اور اسے دوبارہ دیکھنے کے لیے ہمیں آئندہ 80 سال تک انتظار کرنا ہوگا۔
ناسا کی اسسٹنٹ ریسرچر، ڈاکٹر ربیکا ہونسیل، نے اس نایاب مظہر کو ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ستاروں کی چمک میں اس قدر فوری اور شدید اضافہ (جسے “نووا” کہا جاتا ہے) بہت کم دیکھا جاتا ہے، خاص طور پر انسانی زندگی کے دوران۔
نووا کا عمل، سائنس دانوں کے مطابق، ایک ستارے کے حالیہ وجود میں آنے کی علامت ہے۔ ڈاکٹر ربیکا نے مزید کہا کہ “ٹی کورونے بوریلی” 2105 تک دوبارہ ظاہر نہیں ہوگا، اور فلکیات کے شوقین افراد کے لیے یہ ایک بار زندگی میں دیکھنے کا موقع ہے۔
یہ منفرد منظر آسمان پر روشنیوں کا ایک مختصر مگر شاندار مظاہرہ پیش کرے گا، جو فلکیاتی تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔
ماہرین کے مطابق، “ٹی کورونے بوریلی” (جسے “بلیز اسٹار” بھی کہا جاتا ہے) کسی بھی وقت منظر عام پر آسکتا ہے۔ یہ ستارہ اپنی روشنی میں سپر جائنٹ نارتھ اسٹار (پولارس) کے برابر ہوگا، لیکن اس کی چمک زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گی۔
یہ انوکھا ستارہ خلاء کی گہرائیوں کو روشن کرے گا اور زمین سے دو دن تک واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔ اس کے بعد یہ روشنی مدھم ہو جائے گی، اور اسے دوبارہ دیکھنے کے لیے ہمیں آئندہ 80 سال تک انتظار کرنا ہوگا۔
ناسا کی اسسٹنٹ ریسرچر، ڈاکٹر ربیکا ہونسیل، نے اس نایاب مظہر کو ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ستاروں کی چمک میں اس قدر فوری اور شدید اضافہ (جسے “نووا” کہا جاتا ہے) بہت کم دیکھا جاتا ہے، خاص طور پر انسانی زندگی کے دوران۔
نووا کا عمل، سائنس دانوں کے مطابق، ایک ستارے کے حالیہ وجود میں آنے کی علامت ہے۔ ڈاکٹر ربیکا نے مزید کہا کہ “ٹی کورونے بوریلی” 2105 تک دوبارہ ظاہر نہیں ہوگا، اور فلکیات کے شوقین افراد کے لیے یہ ایک بار زندگی میں دیکھنے کا موقع ہے۔
یہ منفرد منظر آسمان پر روشنیوں کا ایک مختصر مگر شاندار مظاہرہ پیش کرے گا، جو فلکیاتی تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔