ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ 2025 میں کسی بھی وقت سمندر کے نیچے ایک آتش فشاں پھٹ سکتا ہے۔ یہ آتش فشاں، جسے Axial Seamount کہا جاتا ہے، اوریگون کے ساحل سے تقریباً 470 کلومیٹر دور ایک کلومیٹر کی گہرائی میں واقع ہے اور حالیہ دنوں میں خطرناک سرگرمیوں کے اشارے دے رہا ہے۔
امریکی ماہر ارضیات ولیم چاڈوک اور ان کے ساتھیوں نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکن جیو فزیکل یونین کے اجلاس میں اپنی تحقیق کے نتائج پیش کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ آتش فشانی سرگرمی کے اشارے زمین کے اندر دباؤ میں اضافہ اور میگما کے جمع ہونے سے مل رہے ہیں۔
پچھلی دہائی کے دوران، اس آتش فشاں کی مسلسل نگرانی کے لیے متعدد جدید آلات نصب کیے گئے ہیں۔ ان آلات میں سمندری فرش پر کیبل کے ذریعے ڈیٹا حاصل کرنے، زلزلے کے جھٹکوں کو ریکارڈ کرنے، سطح کے ابھار اور جھکاؤ کی پیمائش، اور ریئل ٹائم ڈیٹا کی فراہمی شامل ہے۔
اسکریپس انسٹی ٹیوشن آف اوشینوگرافی کے مارک زمبرج کے مطابق، Axial Seamount کو دنیا کا سب سے زیادہ جانچا جانے والا زیر سمندر آتش فشاں کہا جا سکتا ہے۔
چاڈوک نے بتایا کہ نومبر میں اس آتش فشاں کی سطح پر ایک خاص تبدیلی نوٹ کی گئی تھی، جہاں سطح کا ابھار 2015 کے پھٹنے سے پہلے کی سطح کے برابر پہنچ چکا تھا۔ اس ابھار سے ظاہر ہوتا ہے کہ میگما زیر زمین جمع ہو کر دباؤ پیدا کر رہا ہے، جو کسی بھی وقت آتش فشانی دھماکے کی صورت میں باہر نکل سکتا ہے۔
امریکی ماہر ارضیات ولیم چاڈوک اور ان کے ساتھیوں نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکن جیو فزیکل یونین کے اجلاس میں اپنی تحقیق کے نتائج پیش کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ آتش فشانی سرگرمی کے اشارے زمین کے اندر دباؤ میں اضافہ اور میگما کے جمع ہونے سے مل رہے ہیں۔
پچھلی دہائی کے دوران، اس آتش فشاں کی مسلسل نگرانی کے لیے متعدد جدید آلات نصب کیے گئے ہیں۔ ان آلات میں سمندری فرش پر کیبل کے ذریعے ڈیٹا حاصل کرنے، زلزلے کے جھٹکوں کو ریکارڈ کرنے، سطح کے ابھار اور جھکاؤ کی پیمائش، اور ریئل ٹائم ڈیٹا کی فراہمی شامل ہے۔
اسکریپس انسٹی ٹیوشن آف اوشینوگرافی کے مارک زمبرج کے مطابق، Axial Seamount کو دنیا کا سب سے زیادہ جانچا جانے والا زیر سمندر آتش فشاں کہا جا سکتا ہے۔
چاڈوک نے بتایا کہ نومبر میں اس آتش فشاں کی سطح پر ایک خاص تبدیلی نوٹ کی گئی تھی، جہاں سطح کا ابھار 2015 کے پھٹنے سے پہلے کی سطح کے برابر پہنچ چکا تھا۔ اس ابھار سے ظاہر ہوتا ہے کہ میگما زیر زمین جمع ہو کر دباؤ پیدا کر رہا ہے، جو کسی بھی وقت آتش فشانی دھماکے کی صورت میں باہر نکل سکتا ہے۔