ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ زمین کی زیریں سطح میں ہائیڈروجن گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو انسانی ایندھن کی ضروریات کو آئندہ 200 سالوں تک پورا کرنے کے ساتھ فوسل فیول پر انحصار ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ماہرینِ ارضیات کے مطابق زمین کے اندر موجود چٹانوں اور ذخائر میں تقریباً 56 کھرب میٹرک ٹن ہائیڈروجن گیس پوشیدہ ہو سکتی ہے۔
تحقیق، جو رواں ماہ کے آغاز میں جرنل “سائنس” میں شائع ہوئی، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ان ذخائر کے زیادہ تر حصوں تک رسائی ممکن نہیں ہوگی۔ تاہم، اندازہ ہے کہ اگر ان ذخائر کا صرف دو فیصد حصہ نکالا جائے تو یہ انسانیت کے لیے دو صدیوں تک کافی ہو سکتا ہے۔
وسیع پیمانے پر ہونے والی اس تحقیق نے ہائیڈروجن کو ایک صاف اور مؤثر توانائی کے ذریعے کے طور پر اجاگر کیا ہے، جسے گاڑیوں، صنعتی عمل اور بجلی پیدا کرنے کے لیے فوسل فیول کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ برسوں میں ہائیڈروجن کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوگا، اور یہ توانائی کی مجموعی عالمی سپلائی کا تقریباً ایک تہائی حصہ فراہم کر سکتی ہے، جب کہ عالمی سطح پر اس کی مانگ میں پانچ گنا تک اضافہ متوقع ہے۔
ماہرینِ ارضیات کے مطابق زمین کے اندر موجود چٹانوں اور ذخائر میں تقریباً 56 کھرب میٹرک ٹن ہائیڈروجن گیس پوشیدہ ہو سکتی ہے۔
تحقیق، جو رواں ماہ کے آغاز میں جرنل “سائنس” میں شائع ہوئی، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ان ذخائر کے زیادہ تر حصوں تک رسائی ممکن نہیں ہوگی۔ تاہم، اندازہ ہے کہ اگر ان ذخائر کا صرف دو فیصد حصہ نکالا جائے تو یہ انسانیت کے لیے دو صدیوں تک کافی ہو سکتا ہے۔
وسیع پیمانے پر ہونے والی اس تحقیق نے ہائیڈروجن کو ایک صاف اور مؤثر توانائی کے ذریعے کے طور پر اجاگر کیا ہے، جسے گاڑیوں، صنعتی عمل اور بجلی پیدا کرنے کے لیے فوسل فیول کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ برسوں میں ہائیڈروجن کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوگا، اور یہ توانائی کی مجموعی عالمی سپلائی کا تقریباً ایک تہائی حصہ فراہم کر سکتی ہے، جب کہ عالمی سطح پر اس کی مانگ میں پانچ گنا تک اضافہ متوقع ہے۔