اسلام آباد۔وزیر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے سیاست کو ہمیشہ کے لئے چھوڑنے کا عندیہ دیدیا۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی قیادت نے اجازت دی، تو وہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے۔
یاد رہے گزشتہ روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے دبے لفظوں میں پارٹی قیادت کے فیصلوں پر تنقید کی اور کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی،پارٹی کا سینئر ورکر ہوں ،بندہ پوچھ ہی لیتا ہے کہ یہ بات ہونے جارہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پی ٹی آئی سے بات چیت کے خلاف نہیں ہیں، مگر یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ ایک ایسا شخص جو پہلے ہمارے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کر رہا تھا، وہ اچانک 15 دن کے اندر بات چیت کے لیے کیوں آمادہ ہوگیا؟ ان کا کہنا تھا کہ صرف سیاسی جماعتوں ہی نہیں، بلکہ تمام طاقت کے مراکز کو ایک ساتھ مل کر ملک کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا موقف جو تبدیلی آئی ہے، وہ ایک مکمل یوٹرن ہے، اور اسی وجہ سے انہوں نے حکومت کو محتاط رہنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کی سنجیدگی میں کمی محسوس کر رہے ہیں، اور اگر عمران خان ہمیں اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ سمجھتے ہیں، تو وہ یہ بتائیں کہ پھر آج ہم سے بات چیت کے لیے تیار کیوں ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وہ کسی کو قید میں رکھنے کے حق میں نہیں ہیں، اور اگر قیادت نے اجازت دی تو وہ سیاست سے رخصت ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی بے صبری دیکھیں کہ اب وہ ہمارے ذریعے ہی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کو اب یہ ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کہ ان کی حکومت میں طالبان کو دوبارہ لایا گیا اور آباد کیا گیا، جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔