اسلام آباد۔وزیر توانائی اویس لغاری نے مزید 16 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے عوام کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی اور بجلی کے نرخوں میں مزید کمی ممکن ہوگی۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر توانائی نے بتایا کہ جون میں بجلی کی اوسط قیمت 48 روپے 70 پیسے فی یونٹ تھی، جو تین سے چھ ماہ کے اندر 44 روپے 4 پیسے تک لائی گئی ہے۔ انڈسٹری کے لیے بجلی کی قیمت 58 روپے 50 پیسے فی یونٹ سے کم ہو کر 47 روپے 17 پیسے ہوگئی ہے، جس سے صنعتی شعبے پر ڈیڑھ سو ارب روپے سالانہ کا بوجھ کم ہوا ہے۔
ترسیلی نظام میں اصلاحات
انہوں نے بتایا کہ بجلی کے ترسیلی نظام کو درست کرنے اور بدانتظامی کو ختم کرنے کے لیے پاور ڈویژن کی سفارش پر ری اسٹرکچرنگ کی گئی ہے۔ این ٹی ڈی سی کو تین مختلف کمپنیوں میں تقسیم کرکے عالمی معیار کی کمپنی بنانے پر کام جاری ہے، جس پر عملدرآمد فروری 2025 تک مکمل ہوگا۔
آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے سے بچت
وزیر توانائی نے بتایا کہ پہلے پانچ آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے سے 411 ارب روپے کی بچت ہوئی۔ شوگر ملوں کے آٹھ بگاس پلانٹس سے 238 ارب روپے کی بچت حاصل کی گئی۔ مزید 16 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے، جس سے عوام کو مزید 481 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔
گردشی قرضوں میں کمی اور مقامی وسائل کا استعمال
انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لیے اصلاحات جاری ہیں اور 2.2 ٹریلین روپے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ درآمدی کوئلے پر چلنے والے پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے، جس سے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوگا۔
سستی بجلی کی فراہمی اور الیکٹرک گاڑیوں کے لیے نرخ
اویس لغاری نے بتایا کہ اضافی بجلی 26 روپے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کی جا رہی ہے، جو خطے میں سب سے سستی بجلی ہے۔ انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے خصوصی نرخ متعارف کرانے کا بھی اعلان کیا، جو ای وی پالیسی کے تحت طے کیے جائیں گے۔
شفافیت اور ریفارمز
انہوں نے کہا کہ نیپرا میں اصلاحات لائی جائیں گی اور آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ افواج پاکستان کے تعاون سے پاور سیکٹر کے نقصانات کم کرکے بجلی کے نرخ نیچے لانے پر کام جاری ہے۔
مستقبل کے اقدامات
وزیر توانائی نے واضح کیا کہ بجلی کے ترسیلی نظام کو مزید بہتر بنانے، بجلی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے، اور عوام پر اضافی بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت مسلسل کام کر رہی ہے۔