ماسکو۔روس کی پارلیمنٹ نے طالبان کو دہشت گرد جماعتوں کی فہرست سے نکالنے کے بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، اس قانون کی منظوری کے نتیجے میں روسی عدالتیں طالبان پر عائد دہشت گرد تنظیموں کے طور پر لگائی گئی پابندیوں کو معطل کر سکیں گی۔
روس کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ریاستی ڈوما، سے منظور ہونے والے اس نئے قانون سے روس اور طالبان حکومت کے درمیان تعلقات کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔
اس بل میں یہ پیشکش کی گئی ہے کہ اگر طالبان دہشت گردی سے متعلق اپنی سرگرمیاں بند کر دیں تو عدالت کے حکم سے ان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالا جا سکتا ہے۔
اس قانون کے تحت روس کے پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں درخواست دائر کر سکتے ہیں کہ ایک کالعدم گروپ نے دہشت گردی کی حمایت کرنے والی اپنی سرگرمیاں ختم کر دی ہیں۔ اس کے بعد ایک جج اس گروپ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا حکم دے سکتا ہے۔
اگست 2021 میں اشرف غنی کا تختہ الٹ کر افغانستان میں طالبان نے اپنی حکومت قائم کی تھی اور وہ اب روس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رواں برس یہ کوششیں کامیاب نظر آنا شروع ہوئی ہیں جب روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جولائی میں کہا کہ طالبان اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس کے اتحادی ہیں۔
یاد رہے کہ افغان طالبان کو فروری 2003 میں دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
اسی طرح، شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے گروہ “ہیتہ التحریر الشام” کو بھی روس نے 2020 میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا روس شام کے باغی گروپوں کو بھی طالبان جیسی رعایت دینے کے لیے تیار ہے اور انہیں بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا موقع دے گا یا نہیں۔