واشنگٹن۔امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے وابستہ چار اداروں پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی پر پیدا ہونے والے خدشات کے پیش نظر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کے ترسیلی نظام کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق جن چار اداروں پر یہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس شامل ہے، جو بیلسٹک میزائل پروگرام کی نگرانی کرتا ہے۔ دیگر اداروں میں ایفیلیٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے مبینہ طور پر میزائل اور ان سے متعلق آلات فراہم کیے۔
ان اداروں پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ یا تو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں براہ راست ملوث ہیں یا اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جو ایسے ہتھیاروں اور ان کے ترسیلی نظام کو روکنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھے گا۔ یہ پابندیاں ستمبر 2023 میں لگائی گئی پابندیوں کے بعد عائد کی گئی ہیں، جب امریکا نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان کے میزائل پروگرام میں شامل متعدد کمپنیوں کو نشانہ بنایا تھا۔
اکتوبر 2023 میں بھی چین میں قائم فرموں پر پاکستان کو میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد فراہم کرنے پر اضافی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
امریکی حکومت نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری اور ان کی ترسیل سے متعلق سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گی۔