واشنگٹن۔پاکستان میں صوبائی وزیروں اور مشیروں کی تنخواہوں میں غیر معمولی اضافے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں اس وقت جواب دیا جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں وزیروں کی تنخواہوں میں 900 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔
صحافی نے مزید کہا کہ ایک ماہ قبل واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی وزیر خزانہ سے انہوں نے یہ سوال کیا تھا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں غربت اتنی ہو، وہاں حکومتی اراکین کی تنخواہوں میں اس قدر اضافہ بالکل غیر مناسب ہے، اور پھر وہ یہاں فنڈز یا قرضے کی درخواستیں کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس پر غیر واضح طور پر کہا کہ انہیں علم ہے کہ یہ سوال کہیں نہ کہیں اٹھا ہے اور ان کی امید ہے کہ اس پر جلد ہی بات کی جائے گی۔
صحافی نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ بھی امید رکھتے ہیں، اور اس پر سوال کیا کہ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
میتھیو ملر نے جواب دیا کہ کس بارے میں؟ کیا تنخواہوں میں اضافے کے متعلق؟
صحافی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے، لیکن پاکستانی حکام نے اپنی تنخواہوں میں 900 فیصد اضافہ کر لیا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ ان کے خیال میں تنخواہوں میں اضافے کا سوال پاکستان کے عوام اور حکومت کا داخلی معاملہ ہے، اور یہ امریکا کا مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے اس سوال کا جواب پاکستانی حکومت سے ہی پوچھا جانا چاہیے، نہ کہ امریکا سے۔
میتھیو ملر نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھر میں ہم کسی بھی ملک کے حکومتی ملازمین کی تنخواہوں پر اپنی رائے نہیں دیتے، اور یہ پالیسی پاکستان کے لیے بھی لاگو ہو گی۔