اسلام آباد ۔تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے انکشاف کیا ہے کہ ان پر استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ اسپیکر سے بات ہو چکی ہے، آپ استعفیٰ دیں اور اسے منظور کر لیا جائے گا۔
اسد قیصر نے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت اراکینِ اسمبلی کو ہراساں کیا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اراکین کو خود اسٹیبلشمنٹ، حکومت اور انتظامیہ سے خطرات لاحق ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر زبردستی استعفے لیے گئے تو اسمبلی کا نظام متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، لیکن ابھی تک اس کمیٹی نے کوئی واضح نتیجہ پیش نہیں کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ پنجاب میں ان کے اراکین کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ، رانا تنویر حسین نے اسد قیصر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو تنگ کیا جا رہا ہے تو تحریکِ استحقاق لائی جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف نے اپنی حکومت کے دوران آمریت کی طرز پر اقدامات کیے تھے۔ تاہم، انہوں نے اسد قیصر کو اچھا انسان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غلط بیانی ہو رہی ہے۔
نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا کہ ملک اس وقت نازک حالات سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے اسد قیصر کے دو دن قبل کے بیان کو الارمنگ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے خلاف ماضی میں لسانیت اور صوبائیت کو استعمال کیا گیا۔ افسوس کی بات ہے کہ تحریک انصاف کے بعض اراکین بھی ایسے عناصر کا حصہ بن رہے ہیں۔
حنیف عباسی نے پی ٹی آئی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی اپنی ماں کو تنہا چھوڑ کر بھاگ جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی مرضی سے وفاق پر چڑھائی کرتی ہے اور جھوٹی افواہیں پھیلاتی ہے، جیسے کارکنوں کے مارے جانے کی باتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے بانی کے خلاف کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، ورنہ ملک کے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔