پشاور۔خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کے لیے وہ بانی تحریک انصاف عمران خان کے حکم کے منتظر ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے شکایت کی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا کہ کلیئرنس نہیں ملی، حالانکہ وہ پورے صوبے کے نمائندے ہیں اور انہیں کسی کلیئرنس کی ضرورت نہیں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے مقدمات کی تفصیلات جاننے کے لیے درخواست دی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل حضرت سید نے آگاہ کیا کہ رپورٹ جمع کرائی گئی ہے، جس کے مطابق ایف آئی اے کا کوئی کیس درج نہیں ہے، لیکن اسلام آباد میں 32 اور پنجاب میں 33 مقدمات درج ہیں۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے استفسار کیا کہ مقدمات درج کرنے میں کتنا وقت لگا۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی جانب سے ایک انکوائری جاری ہے جبکہ پنجاب، بلوچستان اور سندھ کی رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔
عدالت نے نیب کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ سماعت کے بعد پشاور ہائی کورٹ نے علی امین گنڈاپور کو 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے ان کے خلاف درج مقدمات میں گرفتاری سے روک دیا۔